07 نومبر ، 2017
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہےکہ حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم کے لیے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری آئینی تقاضا ہے۔
پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس سے قبل نوید قمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کل طے تھا قومی اسمبلی کا اجلاس اگلے منگل تک چلے گا، پھر اچانک کہا گیا منگل کو اجلاس نہیں ہوگا بعد میں بلالیں گے، منگل کو اجلاس کرنے سے حکومت ہچکچارہی تھی اور ہچکچانےکی وجہ یہ تھی کہ سینیٹ سے منظورالیکشن ترمیمی بل پیش ہونا تھا، حکومت کا اس طرح اجلاس ختم کرنا پارلیمنٹ کے ساتھ بہت بڑا مذاق ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت باوجود کوشش کے ارکان کی حاضری بھی پوری نہیں کرسکی، یہ حکومت کی ناکامی اور ان کے ارکان کا اپنی حکومت پرعدم اعتماد ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم کے لیے مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری آئینی تقاضا ہے، ہمارا اعتراض صرف یہ ہےکہ سی سی آئی والا لازمی پراسس مکمل کیا جائے لیکن پتا نہیں حکومت حلقہ بندیوں کامعاملہ سی سی آئی میں لے جانے سےکیوں گھبرارہی ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ چاہتے ہیں الیکشن نہ پہلے ہوں نہ بعد میں، بلکہ اپنے وقت پر ہوں۔
اس موقع پر نوید قمر کا کہنا تھا کہ آئینی تقاضاہے مردم شماری کےنتائج جاری ہونے کے بعدحلقہ بندیاں نئی ہوں، مردم شماری کے باقاعدہ نتائج جاری ہونےتک پرانی حلقہ بندیاں مؤثر ہیں لیکن حکومت کو شوق ہے تو پھر پہلے مردم شماری نتائج لاگو کردے، حلقہ بندیوں پر پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی مؤقف پہلے والا ہوا تو اس کا کیا فائدہ، اگر حکومت نےپرانا مؤقف اپنایاتو پھر اس اجلاس میں نہیں بیٹھیں گے۔