08 نومبر ، 2017
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) نے متحدہ ہونے اور آئندہ انتخابات ایک نام، ایک ہی نشان اور ایک منشور سے لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
کراچی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ’ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایک سیاسی اتحاد کراچی، سندھ اور پاکستان کی ضرورت ہے اور وقت کی بھی ضرورت ہے۔ اس اتحاد کا نام کیا ہوگا اس کا فریم ورک آئندہ میٹنگز میں طے کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی نے ایک ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے، اگلے انتخابات کے لیے ایک نام، ایک منشور اور ایک حکمت عملی طے کریں گے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آج کراچی بہت سارے مسائل میں گھرا ہوا ہے بالخصوص کراچی اور سندھ کے شہروں میں سیاست کرنے والی جماعتوں نے محسوس کیا کہ ہمیں صرف سندھ کے شہری علاقوں کے نہیں بلکہ دیگر شہروں کے مسائل بھی حل کرنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد کراچی اور سندھ کے ووٹ بینک کو تقسیم سے روکنا ہے، پریس کانفرنس کا مقصد عدم تشدد کی سیاست کو کامیاب بنانا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم مل جل کر کراچی کے عوام کے مسائل حل کریں اور متحدہ کوشش کریں اور کراچی اور سندھ کے لیے ایک بہترین سیاسی اتحاد قائم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی اتحاد پاکستان اور بالخصوص سندھ کی ضرورت ہے، اس اتحاد کا نام اور مقاصد کیا ہوں گے اس حوالے سے دونوں جماعتیں مل کر آئندہ چند دنوں میں فیصلہ کریں گی۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں صرف سندھ اور کراچی کے نہیں ہمیں پاکستان کے مسائل کو حل کرنا ہے لیڈرشپ فراہم کرنی ہے، پریس کانفرنس کا خصوصی مقصد یہ ہے کہ سندھ کے ووٹ بنک کی تقسیم کو روکا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک عرصے سے پی ایس پی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان مصالتی عمل جاری تھا، فیصلہ کیا کہ ہم مل جل کر سندھ بالخصوص کراچی کی عوام کی خدمت کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ ایک بہترین ورکنگ ریلیشن شپ سیاسی اتحاد اور الائنس قائم کرنا چاہتے ہیں تاکہ سندھ کے شہری علاقوں پر غاصبانہ قبضہ کیا گیا اور اسے ختم کروائیں۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ختم نہیں ہورہی اور پی ایس پی ختم نہیں ہورہی، یہ ایک سیاسی اتحاد ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں فاروق بھائی کی باتوں کی توثیق کرتا ہوں، ایک منشور اور ایک انتخابی نشان کے لیے پاکستان کے لیے اپنی جدو جہد کا اعادہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فاروق بھائی سے آیندہ الیکشن میں تعاون پر6 ماہ سے سلسلہ چل رہا ہے۔
مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم الطاف حسین کی تھی، ہے اور رہے گی اور اگر پی ایس پی کے نام پر سیاست کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ فاروق ستار اس پر اعتراض کریں اس لیے اب ہماری جو بھی شناخت ہو گی وہ ایم کیو ایم نہیں ہو گی۔
’فاروق بھائی اور ان کے رفقاء کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا ہے، ہم نے انسانوں اور کراچی کے رہنے والوں کے فائدے کو سامنے رکھا ہے، اسی وجہ سے اپنے اپنے موقف سے پیچھے ہٹے ہیں۔‘
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نے کبھی اس بات پر ضد نہیں کی کہ فاروق ستار سے بات نہیں ہوسکتی، ہم میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے خبریں دیتے رہیں گے۔
سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ ہم نے 3 مارچ 2016 کو اس لیے آواز اٹھائی کہ ایک شخص نشے میں دھت ہو کر لندن میں تقریر کرتا تھا اور یہاں پر ہزاروں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی تھیں۔
سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ لندن میں بیٹھے شخص نے مہاجروں سے بڑا ظلم کیا، بانی ایم کیوایم کی تقریر کے بعد مہاجروں کی زندگی خراب ہوجاتی تھی۔
ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ کے پی ایس پی میں شامل ہونے کے بعد ایم کیوایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں میں بیان بازی کا سلسلہ تیز ہوگیا تھا جب کہ گزشتہ روز پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ اعلانیہ کہہ رہے ہیں ایم کیوایم کو دفن کرنا ہے۔
اس سے قبل پارٹی کے جنرل ورکرز اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم قائم و دائم ہے اور پارٹی کا نام تبدیل نہیں کیا جارہا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ غیر معمولی اقدامات کرنے پڑتے ہیں، ہمیں آنے والی نسلوں کو مسائل سے نجات دلانی ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلے کریں کہ جس سے سیاسی بصیرت کا اظہار ہو۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ جس جسد خاکی کو آپ نے دفن کرنے کی بات کی تھی، آج آپ کو اسی کے سہارے کی ضرورت پڑرہی ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اب تشدد اور تصادم کے ذریعے سے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، اب عملی کام کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری عوام نے فیصلےکامینڈیٹ دے دیا ہے جبکہ کارکنان نے پہلے بھی مینڈیٹ دیا تھا اور اب بھی مینڈیٹ دے دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے درمیان ورکنگ فارمولا بھی طے پاگیا ہےجس کے تحت مردم شماری سمیت کراچی کےمسائل پر مل کر کام کیا جائے گا جب کہ ایم کیو ایم، پی ایس پی میں جانے والے اراکین اسمبلی اور ڈپٹی میئرکےاستعفیٰ کامطالبہ نہیں کرے گی۔
ذرائع کے مطابق فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے قبل رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس بھی طلب کیا جو کراچی میں ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد پر ہوا۔
ذرائع کا کہناہے کہ اجلاس میں ایم کیوایم اور پی ایس پی کے الحاق کے نام کا فیصلہ نہ ہوسکا جس کے بعد فاروق ستار نے نیا پلان رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھا جس کے تحت ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی پہلے مرحلے میں سیاسی اتحاد بنائیں گے، دوسرے مرحلے میں اتحاد کو الحاق میں بدلا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں فاروق ستار کو رابطہ کمیٹی اراکین کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، اراکین اسمبلی نے کہا کہ 2 روز قبل پاور شو کیا اب پیچھےکیسے ہٹ جائیں؟ اراکین نے مؤقف اپنایا کہ آپ پر کون سا دباؤ ہے جو یہ فیصلہ کررہےہیں۔
ذرائع کے مطابق دوران اجلاس سابق رکن سندھ اسمبلی شبیر قائم خانی ناراض ہوگئے اور اجلاس یہ کہہ کر چلے گئے ’ یہی سب کرنا تھا تو پہلے کرلیتے‘۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی کے رہنما ایک دوسرے کے خلاف کوئی بیان بازی نہیں کریں گی۔
ادھر پاک سرزمین پارٹی کا اجلاس ختم ہوچکا ہے جس میں مصطفیٰ کمال نے پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا اور اجلاس میں اہم فیصلے کرلیے گئے۔
کراچی میں میڈیا سے غیر رسمی اور انتہائی مختصر گفتگو میں فاروق ستار سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان ایک تحریک ہے، لوگ کہہ رہے ہیں کچھ ہورہا ہے، کچھ نا کچھ ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں لوگوں کی زیادہ بہترطریقے سےخدمت کریں۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی نے کہا کہ آپس کی لڑائی میں عوام کا نقصان ہوتاہے، اس وقت پاکستان کواتحاد کی ضرورت ہے، سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے لہٰذا جو بھی فیصلہ ہوگا سرپرائز نہیں ہوگا۔
صحافی کے سوال پر کہ کیا ایم کیو ایم کا برانڈ ختم ہونے جارہا ہے؟ رؤف صدیقی نے کہا کہ برانڈ اگر عوام کے دلوں سے نکل جائے تو صفر بٹا صفر ہوجاتاہے، پھر آپ کتنا ہی بڑا برانڈ لا کر کھڑا کردیں، اگرعوام ہی نا پسند کریں تووہ کہاں کا برانڈ۔
پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے پارٹی آفس پہنچنے پر جب صحافیوں نے ان سے اس حوالے سے سوالات کیے تو انہوں نے کہا کہ یہ خبر کہاں سے آئی، دیکھتے ہیں، بتاتے ہیں، سب میڈیا سے سنا، وقت آئے تو بتائیں گے، تھوڑا ٹائم دیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم لوگوں کی جہدوجہد اچھی خبر کے لیے ہی ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ملک میں اداروں کی جس طرح توقیر ہونی چاہیے وہ نہیں ہورہی، اداروں کو متنازع بنایا جارہاہے، ملک میں کشمکش کی فضا ہے، اس میں کوئی سیاسی ہم آہنگی ہوسکے تو خوش آئند ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی سندھ کے عوام کے لیے بہتر ہو، ابھی دونوں جانب اجلاس چل رہے ہیں۔
رضا ہارون کا کہنا تھا کہ ہم نے تین مارچ سے کوئی بھی بیان افسانے کے طور پر نہیں دیا، جو بھی کہا حقائق کی بنیاد پر کہا اور حقائق ہی بتائے، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔
سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کا پی ایس پی اور ایم کیوایم پاکستان کے اتحاد پر کہنا تھا کہ دونوں پارٹیوں میں اچھے لوگ موجود ہیں تاہم وہ دونوں جماعتوں میں کسی سے بھی رابطے میں نہیں۔
عشرت العباد کا کہنا تھا کہ منظور وسان کا اشارہ ان کی طرف نہیں، منظور وسان سے رابطہ ہے، انہوں نے خواب دیکھا ہے تو بندہ بھی دیکھا ہو گا، منظور وسان نے خواب میں مجھے نہیں دیکھا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں مختلف جماعتوں کو ایک میز پر بٹھانے کی کوشش کی تاکہ ہم آہنگی پیدا ہو، ملک اور شہر کے لیے مثبت کام کریں، لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں، دونوں طرف کی قیادت کا امتحان ہوگا۔
سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ اتحاد میں بلایا گیا تو فی الحال جانے کا ارادہ نہیں، ممکنہ قیادت کے لیے ذہنی طور پر تیارنہیں ہوں، دونوں طرف اچھے لوگ ہیں مل جل کر رہ نمائی کرلیں گے۔
عشرت العباد نے کہا کہ ماضی میں جب حقیقی بنائی گئی تو بہت عرصے بعد لوگوں نے قبول کیا، مائنڈ سیٹ کو بدلنا بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے، حقیقی کو نہ بھی ملائیں تو ورکنگ ریلیشن شپ توہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی سربراہی سے متعلق خبریں غلط ہیں، پرویز مشرف کی اپنی پارٹی ہے وہ اپنی پارٹی پر توجہ دے رہے ہیں جب کہ قیادت عوام کی خواہش پرہوتی ہے۔