Time 21 نومبر ، 2017
پاکستان

سپریم کورٹ نے اسلام آباد دھرنے کا نوٹس لے لیا

اسلام آباد: فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کے دھرنے کو آج 16واں روز ہے جس کے باعث جڑواں شہروں کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جب کہ سپریم کورٹ نے دھرنے کا نوٹس لے لیا۔

سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ ایک کیس کی سماعت کر رہا تھا کہ اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت پہنچنے میں مشکلات کا ذکر کیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے بتایا کہ وہ دھرنے کی وجہ سے صبح 8 بجے کے بجائے 6 بجے گھر سے عدالت کے لئے نکلتے ہیں جب کہ وکیل ابراہیم ستی نے کہا کہ دھرنے کے باعث کیس تیار نہیں کرسکا۔

سیکریٹری دفاع اور داخلہ سے رپورٹ طلب

اس موقع پر سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے فیض آباد انٹرچینج دھرنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیا، عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ عوام کے بنیادی حقوق کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کون سی شریعت لوگوں کا راستہ بند کرنے اور دھرنے میں استعمال ہونے والی زبان کی اجازت دیتی ہے۔

حکومت کے مذاکرات بے نتیجہ

دوسری جانب حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے ہونے والے تمام اجلاس بے سود رہے اور کوئی فریق اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ 

اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا آج 16ویں روز میں داخل ہوگیا ہے جب کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ 


کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے  شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے، 14 روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔

اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کر کے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔

دھرنا ختم کرنے کے لئے گزشتہ روز پنجاب ہاؤس میں حکومت اور دھرنا وفد کے درمیان ڈھائی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کا کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلا تاہم ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

دھرنے کی قیادت وزیر قانون کے استعفے پر بضد

دھرنے کی قیادت کرنے والے  علامہ خادم رضوی کا موقف ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد کااستعفیٰ پہلے ہوگا اور مطالبات پورے ہونے تک دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔

ادھر وزیر داخلہ احسن اقبال کئی بار کہہ چکے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے مظاہرین کو قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی تاہم طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔ 

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی حکومت کو دھرنا مظاہرین کو فیض آباد انٹرچینج سے ہٹانے کی ہدایت کی تھی جس پر وزیر داخلہ نے عدالت سے 48 گھنٹوں کی مہلت طلب کی۔ 

مزید خبریں :