پاکستان
Time 20 نومبر ، 2017

اسلام آباد دھرنے کے پرامن حل کیلئے علماء پر مشتمل نئی کمیٹی بنانے کا فیصلہ


اسلام آباد: وزارت مذہبی امور میں وفاقی حکومت اور علماء و مشائخ کمیٹی کے اجلاس میں علماء کی جانب حکومت سے حتی الامکان آپریشن سے گریز کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حلف نامے میں تبدیلی سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ جلد از جلد سامنے لائی جائے۔

اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مشترکہ اعلامیہ وفاقی مذہبی امور سردار یوسف نے پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ مختلف مسالک کی نمائندہ کمیٹی بنائی جائے جو اسلام آباد میں دھرنے کے مسئلے کا جامع حل پیش کرے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ میں کسی لغزش یا کوتاہی کی گنجائش نہیں، پیر حسین الدین شاہ کی سربراہی میں مختلف مسالک کے علماء کی کمیٹی بنائی جائے اور فوری طور پر مسئلے کا جامع اور اطمینان بخش حل تجویز کرے۔

اعلامیے کے مطابق راجہ ظفر الحق کی حلف نامے میں تبدیلی سے متعلق کمیٹی کی سفارشات منظر عام پر لائی جائیں اور کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق ذمے دار کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت اور تحریک لبیک یا رسول اللہ افہام وتفہیم سے مسئلہ حل کریں اور حکومت حتی الامکان آپریشن سے گریز کرے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے 8 لاکھ عوام کی مشکلات کا فوری ازالہ ہونا چاہیے، ہمارا دین انسانوں کیلیے مشکلات کا نہیں آسانی کا درس دیتا ہے۔

’پاکستان کسی بے امنی کا متحمل نہیں ہو سکتا‘

اس سے قبل اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ علماء نے بھی کہا کہ ملک میں بےنظمی اور کشیدگی نہیں ہونی چاہیے ۔

احسن اقبال نے کہا کہ قیامت تک ختم نبوتﷺ کا قانون مضبوط اور مستحکم ہوگیا، قانون سازی سےختم نبوتﷺ پرقانون مستقل بنیادوں پرقائم کردیاگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کا ایمان ہے کہ ختم نبوت ﷺ سے متعلق بال برابر شک بھی نہیں ہوسکتا، قانون میں سقم 2002 میں پیدا کیا گیا تھا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم سب کا اتفاق ہے کہ دھرنے کا مسئلہ پر امن طور پر حل ہو کیوں کہ پاکستان کسی بے امنی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اس موقع پر وقافی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف نے کہا کہ اجلاس میں حکومت پر زور دیا گیا کہ طاقت کے استعمال سے بچنے کی ہرممکن کوشش کی جائے، کمیٹی تحریک لبیک کی قیادت سےاپیل کرتی ہے کہ مسئلہ پرامن طریقے سےحل کریں۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ راجا ظفر الحق کی صدارت میں قائم ہونے والی کمیٹی کی سفارشات کو جلد منظر عام پر لایا جائے۔

’کچھ سازشی ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ چاہتے ہیں‘

قبل ازیں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں پر طاقت کے استعمال سے خون خرابے کا خدشہ ہے جو ہم نہیں چاہتے لیکن کچھ سازشی چاہتے ہیں ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ ہو۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ دھرنے والوں پر طاقت کے استعمال سے خونریزی کا خدشہ ہے، سازشی چاہتے ہیں ملک میں لال مسجد اور ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کوئی کشیدگی پیدا ہو، اس وقت ہمارے خلاف بہت زیادہ بیرونی سازشیں ہیں جن کا مقصد ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدالت سے استدعا کی کہ موقع دیا جائے تاکہ علما مشائخ جو کوششیں کررہے ہیں اس سے دھرنا دینے والوں کو بتا سکیں کہ ختم نبوت پر ملک میں اس وقت کوئی مسئلہ نہیں، یہ قانون اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا ہے، اس حکومت کا کارنامہ ہے، جو قانون 2002 میں مشرف نے 10 دنوں کے لیے بنایا، اس کی سیون بی اور سی کی شقیں مفقود ہوچکی تھیں لیکن ہم نے اسے مستقل قانون کا حصہ بنادیا جوختم نبوت پر ایمان رکھنےوالوں کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ختم نبوت قانون کی محافظ پارلیمنٹ اور عوام ہیں، یہ تاثر دینا کہ اس قانون پر کوئی سمجھوتا کیا جاسکتا ہے یہ صرف نفرت پھیلانا ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب مسلمان ہیں، ختم نبوت پر سب کا اتنا ہی عقیدہ ہے جتنا دھرنے والوں کا ہے، دھرنے کے معاملے پر عدالت کے حکم پر عملدرآمد کریں گے لیکن عدالت سے وقت مانگا ہے۔

احسن اقبال نے مزید کہا یہ کسی کے شایان شان نہیں کہ ہم شہریوں کے راستوں میں کانٹیں بکھیریں، مریض دم توڑ رہے ہیں بچے اسکول نہیں جارہے، دھرنے والوں سے اپیل کرتے ہیں، اس وقت ملک کے حالات کسی تصادم کی اجازت نہیں دیتے، ہمیں خون خرابہ نہیں کرنا چاہیے لہٰذا ربیع الاول کے تقدس کے لیے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں نے یقینی دہانی کرائی تھی کہ وہ دھرنا نہیں دیں گے لیکن یہاں پہنچ کر انہوں نے دھرنا دے دیا، اس میں ہماری غفلت سے زیادہ خوش فہمی کا دخل تھا، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی ایسا نہیں ہوگا، اب مستقبل میں انتظامیہ کو دو ٹوک ہدایت جاری کی جائیں گی کہ ایسی صورتحال مستقبل میں پیش نہ آئیں جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہو۔

احسن اقبال نے کہا اس وقت پاکستان کی ساکھ کا سوال ہے، یہاں سفارتخانے ہیں، دھرنے والوں کی تصاویر پاکستان کی دشمن لابیاں ملک کا تماشہ بنانے کے لیے استعمال کررہی ہیںِ، یہ ختم نبو ت کی نہیں ملک کے دشمنوں کے ہاتھ میں اشتہاری مہم دے رہے ہیں، اس معاملے کو جتنا طول دے رہے ہیں اتنا ملک کے دشمن ان کے دھرنے کو ملک کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے انتظامیہ کی سرزنش کی جس پر اپنے اوپر ذمہ داری لی، عدالت کو بتایا کہ میرے حکم پر آپریشن نہیں ہوا، ہم خون خرابہ نہیں چاہتے، پر امن طریقے سے حل تلاش کرنا چاہتے ہیں،ملک بھر سے علما کو بلایا ہے، علما اس میں کردار ادا کریں، ہم علما سے مل کر کوشش کررہے ہیں اور یقین ہے کہ دھرنے والوں کو قائل کریں گے، آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں حل تلاش کرلیں گے۔

انہوں نے کہاکہ عدالت کو یقین دہانی کرائی ہےکہ مستقبل میں کسی کو دھرنا دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید خبریں :