25 نومبر ، 2017
بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی ان کی اہلیہ سے ملاقات کے معاملے پر بھارت کا ایک اور مطالبہ سامنے آگیا۔
ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے کیے گئے نئے مطالبہ میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن سے ان کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کے وقت بھارتی ہائی کمیشن کا اہلکار بھی وہاں موجود ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے مطالبہ کیا ہے کہ بیوی اور والدہ کے ساتھ بھارتی سفارتی اہلکار کو بھی کلبھوشن تک رسائی دی جائے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 10 نومبر کو پاکستان نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کو شوہر سے ملاقات کی پیش کش کی تھی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو اہلیہ سے ملاقات کی اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی ہے، بھارتی ہائی کمیشن کو کہا گیا ہے کہ کلبھوشن کی اہلیہ کو پاکستانی ویزا جاری کیا جائے گا اور بھارتی جاسوس کی اہلیہ سے ملاقات پاکستان میں ہی ہو گی۔
تاہم بھارت نے پاکستان کی پیشکش مثبت قرار دیتے ہوئے ان کی والدہ کو بھی ویزہ دینے کی درخواست کی تھی۔
گزشتہ روز بھارت کی جانب سے کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ کو پاکستان میں موجودگی کے دوران تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا تھا۔
واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔
کلبھوشن پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کر چکا ہے۔
بعدازاں رواں برس 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم بھارت نے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کو عالمی ثالثی عدالت (آئی سی جے) میں چیلنج کرتے ہوئے سزا پر عمل درآمد رکوانے کی اپیل کی تھی۔
عالمی عدالت نے کلبھوشن کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔