Time 28 نومبر ، 2017
پاکستان

فیض آباد دھرنا جاری رہتا تو 24 گھنٹوں میں فسادات پھوٹ پڑتے، احسن اقبال

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر فیض آباد دھرنا جاری رہتا تو اگلے 24 گھنٹوں میں فسادات پھوٹ پڑتے۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان ہونے والا معاہدہ مثالی نہیں تھا لیکن اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ سول اور عسکری قیادت نے مل کر ملک کو مذہبی تشدد کے خطرےسے بچایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قوم کو متحد کرنے کے لیے ہمیں زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا 22 روز تک جاری رہنے کے بعد حکومت اور مظاہرین کے درمیان ایک معاہدے کے بعد گزشتہ روز اختتام پذیر ہوا۔

 معاہدے کے مطابق راجا ظفر الحق رپورٹ 30 دن میں منظر عام پر لائی جائے گی جب کہ الیکشن ایکٹ ترمیم کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

معاہدے کے مطابق 6 نومبر کے بعد سے مذہبی جماعت کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے گا اور ان کے خلاف مقدمات اور نظربندیاں ختم کی جائیں گے۔

معاہدے میں طے پایا کہ 25 نومبر کو حکومتی ایکشن سے متعلق انکوائری بورڈ قائم کیا جائے گا اور ذمہ داروں کا تعین کرکے 30 دنوں میں کارروائی کی جائے گی۔

ہفتے کے روز دھرنے کو ختم کرنے کے لیے پولیس اور ایف سی نے ایک ناکام آپریشن کیا جس کے بعد ملک کے دیگر شہروں میں بھی دھرنے دیے گئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ایک ملاقات کے بعد وزیر قانون زاہد حامد نے استعفیٰ دے دیا جو کہ دھرنے کے شرکاء کا ابتدا ہی سے مطالبہ تھا۔

مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جس میں 'ختم نبوت' سے متعلق شق بھی شامل تھی، لیکن بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے 'دفتری غلطی' قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔

مزید خبریں :