11 دسمبر ، 2017
قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہونے کے باوجود فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کیے جانے پر اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایوان سے واک آؤٹ کیا گیا اور ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دی گئیں۔
ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کرنے پر پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور فاٹا اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور فاٹا اراکین نشستوں پر کھڑے ہو گئے جب کہ فاٹا ارکان نے قومی اسمبلی کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ فاٹا سے مسلم لیگ (ن) کے رکن شہاب الدین نے بھی اسمبلی ایجنڈے میں تبدیلی پر احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپی پھاڑ ڈالی۔
وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کرنے پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل پر مزید مشاورت کرنی ہے، اس لیے پیش نہیں کیا۔
شیخ آفتاب نے کہا کہ ایجنڈے سے فاٹا اصلاحات کا معاملہ وقتی طور پر موخر کیا گیا، معاملہ دوبارہ ایجنڈے میں شامل کر لیا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ حکومت جب اقتدارمیں آئی تب سے یہ معاملہ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہی معاملہ ایجنڈے میں شامل کر کے کیوں نکال دیا گیا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت صرف پارلیمنٹ میں دن گزار رہی ہے، پوری قوم چاہتی ہے فاٹا ملک کا آئینی حصہ بنے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ اگر معاملہ حل نہ کیا گیا تو واک آؤٹ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس بل کے مخالف ہیں وجہ بتا دی جائے، یہی بتا دیا جائے کہ اس بل کو کیوں نکالا؟
ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے مداخلت کر کے ایوان کا ماحول ٹھیک کرنے کی کوشش اور کہا کہ وزیر پارلیمانی امور نے وضاحت پیش کر دی ہے، دو تین روز میں بل ایوان میں آ جائے گا۔
مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ تکنیکی بنیاد پر بل ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جا سکا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک رات قبل پوری پارلیمان کو ایجنڈا بھجوایا گیا جس میں فاٹا اصلاحات بل موجود تھا، لیکن آج دیے گئے ایجنڈے سے فاٹا سے متعلق بل نکال دیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت راستہ دکھا رہی ہے کہ معاملات پارلیمنٹ سے نہیں دھرنوں سے حل ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے سیفران قادر بلوچ نے اپوزیشن ارکان کو منانے کی کوشش کی لیکن اپوزیشن نے حکومت کی تمام توجیہات مسترد کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں۔
تحریک انصاف کے امجد علی خان نے کورم کی نشاندہی کی تو گنتی پر کورم پورا نہ نکلا۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔