13 دسمبر ، 2017
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ امت مسلمہ، او آئی سی کا واحد اور متفقہ روڈ میپ ہونا چاہیے۔
ترکی کے شہر استبنول میں ہونے والے او آئی سی کے ہنگامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کی مذمت کی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا جانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے صیہونی افواج کی جانب سے فسلطینیوں پر مظالم کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی یہ حرکت نئی نہیں، وہ 70 سال سے یہی کچھ کر رہا اور 70 سال سے بھارت بھی مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی عوام کی جانب سے امریکی فیصلے کی بھرپور مذمت کرتا ہوں، اس موقع پر پورا پاکستان فلسطین اور فلسطینی عوام کے پیچھے کھڑا ہے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکا سے اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل مقبوضہ بیت المقدس کے معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ امت مسلمہ، او آئی سی کا واحد اور متفقہ روڈ میپ ہونا چاہیے، ہمیں آزاد فلسطینی ریاست کی جدوجہد کرنا ہو گی جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو انصاف اور آزادی کے لیے متحد ہونا ہو گا۔
اس موقع پر وزیراعطم پاکستان نے یروشلم تنازع اور مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے تین سفارشات بھی پیش کیں۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل اس معاملے پر سنجیدگی نہیں دکھاتی تو اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھایا جائے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قابض صیہونی افواج کا تسلط ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم اقتصادی طور پر بھی دباؤ ڈالے۔
پاکستانی وزیراعظم نے تیسری سفارش پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو عالمی عدالت انصاف میں بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سفارشات کو سراہا۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے او آئی سی اجلاس کی سائیڈ لائن کے دوران استبول کے میئر سے ملاقات کی۔
خیال رہے کہ استنبول میں او آئی سی کا اجلاس جاری ہے جس میں امریکا کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔