21 دسمبر ، 2017
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ جنرل اسمبلی امریکی فیصلے کے خلاف ووٹ واشنگٹن کے لیے ٹھوس پیغام ہے۔
جنرل اسمبلی میں مقبوضہ بیت المقدس کے حوالے سے پیش کی جانے قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری کے بعد جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو دنیا کی پارلیمنٹ کہا جاتا ہے، اگر دنیا کی پارلیمنٹ میں امریکا کیخلاف ووٹ پڑا ہے تو یہ امریکا کیلیے ٹھوس پیغام ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کے ردعمل میں ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان نہ پیسوں کا بھوکا ہے اور نہ ہی دھمکیوں سے ڈرتا ہے، امریکی امداد اپنے مفادات کیلیے ہوتی ہے، امریکا مفت میں کسی کو امداد نہیں دیتا۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ اقوام متحدہ میں مقبوضہ بیت المقدس کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی جب کہ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق کوئی بھی غیر قانونی اقدام ناقابل قبول ہوگا۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی فیصلے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے۔
قبل ازیں ملیحہ لودھی کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ فلسطین اور القدس کا تحفظ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی اصول ہے جب کہ مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق 1967 میں قرارداد بھی پاکستان ہی کی قیادت میں پیش کی گئی تھی۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ سلامتی کونسل کی تمام قراردادوں پر بلاامتیاز عملدرآمد ہونا چاہیے جب کہ بیت المقدس کا درجہ تبدیل کرنے سے مشرق وسطیٰ میں مزید بدامنی پھیلے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کو اپنا فیصلہ واپس لینا چاہیے، کیونکہ اس وقت امن کے لئے فوری طور پر حل طلب مسائل کی طرف توجہ دینا ضروری ہے، کسی بھی مسئلے کا حل اس کی بنیاد میں ہوتا ہے۔
پاکستان کی مستقل مندوب نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے عوام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں جب کہ قابض افواج کشمیر اور فلسطینی عوام پر مسلسل ظلم کررہی ہیں، کشمیر اور فلسطین اقوام متحدہ کے چارٹر پر حل طلب مسائل ہیں اور اب ان مسائل کو حل ہونا چاہیے۔