21 دسمبر ، 2017
نیویارک: امریکا کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں قرارداد کی منظوری کے باوجود امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر نکی ہیلے نے جنرل اسمبلی میں امریکی فیصلے کے خلاف بھاری اکثریت سے منظور ہونے والی قرارداد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، امریکا اپنا دارالحکومت ہر صورت مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرے گا۔
امریکی مندوب نکی ہیلی نے کہا ہے کہ جنرل اسمبلی میں ووٹنگ سے امریکی سفارتخانہ کی منتقلی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، امریکا اقوام متحدہ کا سب سے بڑا امداد کنندہ ہے،ہم عالمی ادارے کے لیے مخلصانہ کام کرتےہیں لہٰذا اقوام متحدہ بھی امریکا کے فیصلوں کااحترام کرے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ترکی اور یمن کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد پر ووٹنگ ہوئی جس میں 128 ممالک نے قرار داد کے حق اور صرف 9 ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیے جبکہ 35 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نکی ہیلے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں ایک بار پھر دھمکی آمیز انداز اپناتے ہوئے کہا کہ ’’امریکا یہ دن ہمیشہ یاد رکھے گا‘‘۔
نکی ہیلے نے مزید کہا کہ ’’یہ ووٹنگ امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ اور ان ممالک کو دیکھنے کا نظریہ تبدیل کردے گی جنہوں نے اقوام متحدہ میں امریکا کی تذلیل کی‘‘۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 18 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف مصر نے قرار داد پیش کی تھی۔ اس قرار داد کے حق میں بھی 14 رکن ممالک نے ووٹ دیے تھے تاہم امریکا نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس قرارداد کو ویٹو کردیا تھا۔
جنرل اسمبلی میں ووٹنگ سے چند روز قبل امریکا نے دنیا کے تمام ممالک کو دھمکی دی تھی کہ جو بھی ملک اقوام متحدہ میں اس کی مخالفت کرے گا اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
اقوام متحدہ کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی نکی ہیلے نے خبردار کیا تھا کہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق امریکی فیصلے کی مخالفت کرنے والے ممالک کے نام لیے جائیں گے اور ایک ایک ووٹ کا حساب رکھا جائے گا۔
امریکی نمائندہ خصوصی نے مختلف سفیروں کو دھمکی آمیز خطوط لکھے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر کے اس اعلان پر نہ صرف مسلم ممالک میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا بلکہ یورپی اور مغربی ممالک میں بھی اس فیصلے کے خلاف مظاہرے دیکھنے میں آئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا جس میں امریکی صدر کے فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور ڈونلڈ ٹرمپ سے فیصلہ فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔