31 دسمبر ، 2017
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سعودی عرب پہنچ گئے جہاں وہ مختلف شخصیات سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف لاہور سے ریاض پہنچے تو پاکستان کے سفیر خان ہشام بن صدیق نے ان کا استقبال کیا جب کہ مسلم لیگ (ن) کے مقامی کے عہدے دار اور کارکن بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سعودی عرب میں پہلے سے موجود وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے عمرہ کی ادائیگی کرلی جس کے بعد آج وہ ریاض پہنچیں گے۔
نوازشریف اور شہبازشریف کی آج سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت دیگر اہم سعودی شخصیات سے اکٹھے ملاقات کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف 27 دسمبر کو خصوصی دورے پر سعودی عرب روانہ ہوئے تھے جن کے لیے سعودی عرب سے خصوصی طیارہ بھیجا گیا تھا۔
شہبازشریف اور سعد رفیق پہلے ہی سعودی عرب میں موجود ہیں
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق پہلے سے ہی سعودی عرب میں موجود ہیں۔
شریف برادران کے سعودی عرب کے دورے پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مقدس مقام ہونے کی وجہ سے کوئی نہ کوئی وزیر یا حکومتی شخصیت سعودی عرب جاتی ہے، اس لیے ضروری نہیں کہ ہر کوئی سعودی عرب جاکر سیاست کرے۔
رانا ثنااللہ نے جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہ کہا کہ سعودی عرب میں ملک کے معاملات پر نہیں، خطے اور مسلم دنیا کے مسائل پر بات ہوگی، نواز شریف اور شہباز شریف سعودی عرب میں مسلم دنیا کے مسائل پر بات کریں گے۔
وزیر قانون پنجاب کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بات بالکل غلط ہے کہ سعودی عرب میں کوئی این آر او ہو رہا ہے، اگر سعودی عرب این آر او کروا رہا ہے تو بتائیں کہ دوسرا فریق کہاں ہے؟
جب کہ سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں سعودی عمل دخل کی کوئی نئی بات نہیں، ماضی میں پی این اے کی تحریک کے دوران بھی سعودی عرب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کردار ادا کرچکا ہے۔
(ن) لیگ کے رہنما سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف کے دورہ سعودی عرب کو ذاتی قرار دینے والے لوگ ناواقف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ دورہ ذاتی ہے ، وہ دو ریاستوں کے تعلقات کی نوعیت سے ناواقف ہیں ، ایسی بات بین الاقوامی رشتوں کی اہمیت سے بے خبر کھلاڑی ہی کرسکتے ہیں۔
پرویز رشید نے کہا کہ عمران اور ان کے حواری نواز شریف کے دورہ سعودی عرب پر خاموشی اختیار کریں۔
اپوزیشن کی تنقید
دوسری جانب شریف برادران کی سعودی عرب روانگی پر اپوزیشن نے شدید تنقید کی ہے۔
گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ سعودی عرب کا بہت احترام ہے مگر پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اس کی اپنی پالیسی اور قانون ہونا چاہیے، ہمارا اپنا آئین ہے، ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے چاہئیں، دوسرے کے دروازے کو کھٹکھٹانا بڑا تکلیف دے رہا ہے۔
جب کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک اور این آر او لینے کی کوشش کی جارہی ہے، شہباز شریف سعودی عرب کس حيثیت میں گئے؟ وہ حدیبیہ کیس میں بچ نہیں سکتے، ٹرمپ کے گھٹنے پکڑ لیں پھر بھی شریف خاندان نہیں بچ سکےگا۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف 2 جنوری کو وطن واپس آئیں گے اور آئندہ ہفتے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں بھی پیش ہوں گے۔
نوازشریف کی اچانک سعوی عرب روانگی کے باعث 31 دسمبر کو کوٹ مومن، سرگودھا میں منعقدہ جلسہ منسوخ کردیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب نواز شریف 7جنوری کو کوٹ مومن میں عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے۔