Time 30 دسمبر ، 2017
پاکستان

سانحہ بلدیہ فیکٹری: مرکزی ملزم رحمٰن بھولا پھر اعترافی بیان سے مکر گیا


کراچی میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا مرکزی ملزم رحمٰن بھولا ایک بار پھر اپنے اعترافی بیان سے پھر گیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کہا کہ سابقہ بیان مرضی سے نہیں دیا بلکہ زبردستی دِلوایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ رحمٰن بھولا کو بنکاک سے گرفتار کرکے کراچی لایا گیا تھا جس کے بعد یہ امید پیدا ہوگئی تھی کہ ملک میں صنعتی تاریخ کے سب سےبڑے سانحے اور 250 سے زائد افراد کو زندہ جلانے کے ذمے دار منطقی انجام کو پہنچنے والے ہیں۔

لیکن سینٹرل جیل میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی تو مرکزی ملزم رحمٰن بھولا اپنے اعترافی بیان سے ایک بار پھر مکر گیا۔

ملزم نے انسداد دہشت گردی عدالت کو بتایا کہ اُس نے نہ تو بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی اور نہ ہی دفعہ164 کا بیان اپنی مرضی سے ریکارڈ کرایا۔

رحمٰن بھولا نے کہا کہ پولیس نے عدالت میں پیش کرکے اس سے زبردستی بیان دِلوایا۔

رحمٰن بھولا نے عدالت سے استدعا کی کہ اُسے ملزم رضوان قریشی کی جے آئی ٹی کی کاپی فراہم کی جائے۔

عدالت نے اسی کیس میں ایم کیوایم رہنما رؤف صدیقی کو ملزم قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مزید سماعت 3 جنوری تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ جنوری 2017 میں بھی رحمٰن بھولا دوسری پیشی پر میڈیا کا سامنا ہوتے اپنے اعترافی بیان سے مکر گیا تھا۔

اس کا کہنا تھا کہ بار بار بیٹے کی وڈیو دکھا کر اس پر دبائو ڈالا گیا، اس نے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا، نہ حماد صدیقی نے آگ لگانے کو کہا اور نہ ہی اس نے فیکٹری میں آگ لگائی۔

سانحہ بلدیہ

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں واقع بد نصیب فیکٹری علی انٹرپرائزز میں لگنے والی آگ کو پانچ سال گزر چکے ہیں،فیکٹری میں خوفناک آگ نے 260 لوگوں کو زندہ جلادیا تھا۔

11 ستمبر سال 2012 میں پیش آیا ایک ایسا خوفناک واقعہ جسے پاکستان کا نائن الیون بھی کہا جاتا ہے۔ حب ریور روڈ پر واقع علی انٹرپرائزز میں خطرناک آگ نے 260 جانیں نگل لیں۔

واقعے کا مقدمہ پہلے سائٹ بی تھانے میں فیکٹری مالکان، سائیٹ لمیٹڈ اور سرکاری اداروں کے خلاف درج کیا گیا۔ مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بھی بنیں اور جوڈیشل کمیشن بھی قائم کیا گیا لیکن کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکا نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی۔

6 فروری 2015 کو عدالت میں رینجرز نے ایک رپورٹ جمع کروائی جس میں بتایا گیا کہ کلفٹن سے ناجائز اسلحہ کیس میں گرفتار ملزم رضوان قریشی نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی اور اس کی وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا 20کروڑ روپے کا بھتہ تھا۔

ملزم رضوان قریشی کی جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں سیاسی جماعت کے عہدیدار ملوث ہیں۔

حماد صدیقی نے بھتہ نہ دینے پر رحمٰن عرف بھولا کو آگ لگانے کا حکم دیا جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیمیکل ایک ڈرم میں بھرا اور پھر فیکٹری کا مرکزی دروازہ بند کر کے آگ لگا دی گئی۔

تفتیش میں اس نئے موڑ کے بعد ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں ایک نئی جے آئی ٹی بنائی گئی جس نے دبئی میں جاکر فیکٹری مالکان سے تفتیش کی جنہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ ان سے بھتہ مانگا گیا تھا۔

سانحہ بلدیہ ٹاون کو 5 سال گزر جانے کے بعد بھی اصل مجرم قانون کی گرفت سے باہر ہیں، سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم اور ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارچ حماد صدیقی کو دبئی سے گرفتار کیا جاچکا ہے۔ 

مزید خبریں :