01 جنوری ، 2018
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے لیکن بدلے میں جھوٹ اور دھوکہ ملا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برس میں احمقوں کی طرح پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد کی مد میں دیے اور انہوں نے ہمیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا۔
امریکی صدر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پاکستان نے ہمارے حکمرانوں کو بے وقوف سمجھا، جن دہشت گردوں کو ہم افغانستان میں ڈھونڈتے رہے پاکستان نے انہیں محفوظ پناہ گاہیں دیں اور ہماری بہت کم معاونت کی، لیکن اب مزید نہیں۔
ٹرمپ کے نومور کی کوئی اہمیت نہیں، خواجہ آصف
امریکی صدر کے بیان پر در عمل ظاہر کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم امریکا کو پہلے ہی نو مور کہہ چکے، لہذا ہمارے بیان کے بعد ٹرمپ کے نومور کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی پاکستان کے مفاد کے گرد گھومتی ہے۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ انشاء اللہ بہت جلد دنیا کو سچائی بتائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقائق اور افسانے میں فرق ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق ٹوئٹ پر ویزراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ تبادلہ خیال گیا۔
خواجہ آصف نے امریکی صدر کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے غلط بیانی سے کام لیا، امریکا نے ہمیں خدا واسطے امداد نہیں دی بلکہ اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری زمین، ہماری سڑکیں، ہماری فضائی حدود اور ہماری ریلوے استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ہمیں جو امداد دیتا تھا اس کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا تھا اور ہم امریکا کو ایک ایک پائی کا سرعام حساب دینے کے لیے تیار ہیں۔
بھارت کا بیانیہ امریکا میں رچ بس گیا ہے، شیری رحمان
امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر اور سینیٹر شیری رحمان نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کا بیانیہ امریکا میں رچ بس گیا ہے اور ایسے بیانات سے ساتھ مل کر چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ دوست ممالک کے اپنے اپنے زاویے ہیں اور وہ دیکھ رہے ہیں لیکن ہمیں معذرت خواہانہ رویہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، امریکا سے الفاظ کی جنگ لڑنے کے بجائے صاف بات کرنی چاہیے کہ ہم 2011 سے ان پناہ گاہوں کی نشاندہی کر رہے ہیں، ہمیں وضاحت سے اپنی بات کرنی چاہیے کہ یہ ہمارا جواب ہے۔
انہوں نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی بات ہے تو اپنی امداد اپنے پاس رکھیں، ہم نے آج تک نیٹو سپلائی لائن پر ٹریفک چارجز وصول نہیں کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا خود ابہام کا شکار ہے، اس لیے پاکستان کو نشانہ بنا رہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامیوں کا کئی بار ذکر کیا، خارجہ پالیسی میں 4 سال خلاء رکھا گیا اور میدان بالکل خالی چھوڑا ہوا تھا۔
سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے 4 سال تک امریکا میں کوئی لابسٹ تعینات نہیں کیا نہ وزیرخارجہ رکھا، کسی کو زیب نہیں دیتا کہ آج کے دور میں سفارتکاری میں ایسا رویہ رکھا جائے۔
امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چھوڑے، اسد عمر
پاکستان تحریک انصف کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا چھوڑے، اب پوری قوم متفق ہے کہ ’نو مور‘۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو امداد دے کر نہیں بلکہ پاکستان نے امریکا کا ساتھ دے کر بے وقوفی کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکا کی جانب سے پاکستان پر متعدد بار دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا جا چکا ہے جس کے جواب میں پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے واضح پیغام دیا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر گرانے کے لیے بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے۔
دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے مفاد میں لڑی، کسی ملک کے کہنے پر ڈو مور نہیں کرسکتے،ترجمان پاک فوج
28 دسمبر کو امریکی مطالبے کا جواب دیتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ہم اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم کس طرح کے اتحادی ہیں کہ ہمیں نوٹِس دیئے جارہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افواج پاکستان دوستوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہیں اور کرنا چاہتی ہیں لیکن عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے، ہم کسی بھی طرح کا تصادم نہیں چاہتے، ہم دوستوں سے تنازع نہیں چاہتے، پاکستان کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کا بھرپور مقابلہ کیا اور اپنی سرزمین میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا بلا تفریق صفایا کیا، یہ ایک مشکل سفر تھا لیکن قوم اور فوج نے یک جان ہوکر یہ فریضہ انجام دیا، لیکن خطرات ابھی ٹلے نہیں۔
ان کا کہنا تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہم نے اپنے مفاد میں لڑی، کسی ملک کے کہنے پر ڈو مور نہیں کرسکتے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی گزشتہ پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا تھا کہ جب خطرہ پاکستان تک آیا تو قوم متحد ہوگی، پاکستان پر دو جنگیں مسلط کی گئیں، کسی بھی ڈو مور کے لیے اب نو مور ہے -
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پاکستان کی امداد بند کرنے کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔
گزشتہ برس دسمبر میں امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف بھی کیا تھا۔