01 جنوری ، 2018
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں اپنی ناکامی پر مایوسی کا شکار ہیں اس لیے پاکستان پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق ٹوئٹ پر ویزراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ تبادلہ خیال گیا۔
خواجہ آصف نے امریکی صدر کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے غلط بیانی سے کام لیا، امریکا نے ہمیں خدا واسطے امداد نہیں دی بلکہ اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری زمین، ہماری سڑکیں، ہماری فضائی حدود اور ہماری ریلوے استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا ہمیں جو امداد دیتا تھا اس کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا تھا اور ہم امریکا کو ایک ایک پائی کا سرعام حساب دینے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فراہم کی جانے والی سروسز کے معاوضے کو بھی امداد میں شامل کر لیا ہے۔
امریکا کی جانب سے پاکستان کے شہری علاقوں میں ڈرون حملوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ جب ایسا موقع آئے گا تو اپنی سرزمین کی حفاظت کریں گے اور امریکا کے حملے کا بھرپور جواب دیں گے۔
امریکی صدر کی جانب سے نو مور کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ ہم امریکا کو پہلے ہی نو مور کہہ چکے، لہذا ہمارے بیان کے بعد ٹرمپ کے نومور کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی پاکستان کے مفاد کے گرد گھومتی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان میں امریکی ناکامیوں کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہیں، امریکا افغانستان میں بند گلی میں پھنسا ہوا ہے اور اپنی ناکامی کا غصہ بار بار پاکستان پر اتار رہا ہے لیکن امریکا کو افغانستان میں اپنی 15 سالہ ناکامیوں کا حساب اپنے لوگوں سے لینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو چاہیے افغانستان میں فوجی طاقت کے بجائے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اپنائے، افغانستان کے مسئلے کا حل اُس کے ہمسایوں کے پاس ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم نے 15 سالوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالر امداد دے کر حماقت کی۔