04 جنوری ، 2018
کراچی: اسکمنگ کے ذریعے اے ٹی ایم کارڈز کی کاپی بنا کر چوری کی وارداتوں میں بینک عملے کے ملوث ہونے کے بھی اشارے ملے ہیں۔
کراچی میں انسٹیٹیوٹ آف بینکرز کے تحت ایک سیمنار کا انعقاد کیا گیا جس میں بینکنگ انڈسٹری اور اسٹیٹ بینک حکام نے اے ٹی ایم اور ڈیبٹ کارڈز کو ہیکنگ سے بچانے کے اقدامات پر بحث کی۔
سیمینار سے خطاب میں مرکزی بینک کے ہیڈ آف پے منٹ سسٹمز سہیل جواد کا کہنا تھا کہ اسکمنگ اور ہیکنگ کے صرف نومبر 2017 میں تقریباً 100 کارڈز سے رقم نکلنے کے واقعات ہوئے، یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ ہیک کیے گئے کارڈز کو بیرون ملک سے رقم نکلوانے کی اجازت کیسے ملی۔
انہوں نے کہا کہ بعض صورتوں میں بینکس ضروری قواعد کی پیروی میں سست روی دکھاتے ہیں۔
بینکنگ انڈسٹر ی ماہرین کے مطابق سب سے اہم احتیاط پن کوڈ ڈالتے وقت دوسرے ہاتھ سے اسے چھپانا ہے تاکہ اگر کارڈ اسکم ہو بھی جائے تو رقم نہ نکل پائے۔
سیمنار میں اسٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ جلد ہر اے ٹی ایم ٹرانسیکشن پر مفت ایس ایم ایس سہولت بھی مہیا کی جائے گی تاکہ عوام کسی بھی چوری کی واردات پر الرٹ ہو جائیں۔
واضح رہےکہ گزشتہ ماہ کراچی میں اے ٹی ایم فراڈ کے ذریعے اسکمنگ کی وارداتیں ہوئی تھیں جس میں صارفین کا ڈیٹا ہیک کرکے رقوم نکالی گئی تھیں۔