شریف فیملی کی مبینہ آف شور کمپنیاں، برٹش ورجن آئی لینڈ کا قانونی مدد سے انکار

اسلام آباد:برٹش ورجن آئی لینڈ (بی وی آئی) کی حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور ان کی آف شور کمپنیوں (نیلسن اور نیسکول) کیخلاف مجرمانہ تحقیقات میں قانونی معاونت فراہم کرنے کی پاکستان کی درخواست قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ 

باخبر ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ بی وی آئی کے اٹارنی جنرل نے باضابطہ طور پر بتایا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواست برائے باہمی قانونی معاونت میں غلطیاں ہیں اور ان میں جرم بشمول کرپشن کے حوالے سے کوئی ذکر ہے اور نہ ہی درخواست میں یہ بنیادی بات بتائی گئی ہے کہ آخر تحقیقات کس چیز کی کرنا ہے۔ 

بی وی آئی کے خط میں لکھا ہے کہ حقائق کے اختصار میں یہ معلومات کا پس منظر نہیں بتایا گیا جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ افراد ور کمپنیوں کے درمیان کوئی گٹھ جوڑ ہے جب کہ مبینہ جرم کا بھی کوئی ذکر نہیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست میں لازمی طور پر اس بات کا ذکر ہونا چاہیے کہ مذکورہ افراد اور کمپنیوں کی جانب سے کرپشن یا کرپٹ اقدامات کے جرائم کس طرح کیے گئے ہوں گے۔ 

بی وی آئی کے خط میں مزید لکھا ہے کہ درخواست میں متعلقہ بینک کی معلومات بھی نہیں بتائی گئی جس میں بینک کا نام، مذکورہ افراد / کمپنیوں کے اکاؤنٹ نمبرز شامل ہیں جن کے خلاف تحقیقات اور معلومات جمع کرنا ہے۔ 

بی وی آئی سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) / نیب نے لندن میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن کے توسط سے باہمی قانونی معاونت کیلئے رابطہ کیا تھا تاکہ کرپشن اور کرپٹ اقدامات کے حوالے سے مجرمانہ نوعیت کی تحقیقات کرائی جا سکیں اور ساتھ ہی میاں نواز شریف، ان کے اہل خانہ اور کمپنیوں (نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ) کے ٹیکس ریکارڈ، بینک اکائونٹس کی معلومات اور کمپنی کے ریکارڈز حاصل کیے جاسکیں۔ 

پاکستان کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد بی وی آئی نے اس درخواست کو ورجن آئی لینڈ کے قوانین سے مطابقت نہ رکھنے والی درخواست تصور کیا ہے۔ 

بی وی آئی کے اٹارنی جنرل کی جانب سے پاکستانی حکام کو لکھا گی ہے کہ ہم آپ کو آپ کی درخواست کے حوالے سے کوئی قانونی معاونت فراہم نہیں کر سکتے۔ پاکستانی حکام کو بتایا گیا ہے کہ آپ اپنی درخواست میں پائی جانے والی خامیوں، یعنی یہ دیکھنے کے بعد کہ آپ کی درخواست ورجن آئی لینڈ کے قوانین سے مطابقت کیوں نہیں رکھتی اور ان خامیوں کو دور کرنے کے بعد دوبارہ درخواست بھیج سکتے ہیں جس کا جائزہ لیا جائے گا۔ 

ایک طرح سے دیکھا جائے تو بی وی آئی کے خط نے مبینہ جرم بشمول کرپشن اور منی لانڈرنگ کو شریف خاندان اور ان کی آف شور کمپنیوں نیسکول اور نیلسن کے ساتھ جوڑنے میں نیب اور جے آئی ٹی کی ناکامی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ 

یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ پاکستانی حکام شریف خاندان کو ان کی آف شور کمپنیوں / دولت کی وجہ سے سزا دلوانے میں جلدبازی کر رہے ہیں لیکن ان کے پاس معاملے کی تحقیقات کو درست سمت میں لیجانے کیلئے بنیادی معلومات تک موجود نہیں۔جب لندن میں نمائندہ جنگ مرتضیٰ علی شاہ سے اس بارے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ نیب نے برٹش ورجن آئی لینڈ کی حکومت کو خط لکھا تھا اور برٹش ورجن آئی لینڈ کے حکام سے ٹیکس ریکارڈ، بینک اکائونٹس سے متعلق معلومات اور نواز شریف اور ان کی فیملی سے متعلق کمپنی ریکارڈ طلب کیاتھا، نیب کے خط میں کرپشن کے خلاف کرمنل تفتیش کیلئے مدد طلب کی تھی۔

گزشتہ برس جولائی میں برٹش ورجن آئی لینڈ نے 2آف شور کمپنیز نیسکول اور نیلسن جو شریف فیملی کے چار ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کو کنٹرول کرتی ہیں ، کیخلاف مبینہ خلاف ورزیوں سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی مدد کرنے سے انکار کردیا تھا۔

یہ رپورٹ 5 جنوری 2017 کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی

مزید خبریں :