پاکستان
Time 05 جنوری ، 2018

پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے اڈے ختم کردیے، وزیر خارجہ


اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے تمام اڈے اور پناہ گاہیں ختم کردی ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے کبھی اپنی سرزمین پر حقانی نیٹ ورک کی غیر منظم موجودگی کی تردید نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں آپریشن کرکے علاقوں کو کلیئر کرا لیا ہے، امریکا کو کہا ہے وہ آکر خود دیکھ سکتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ جو جو علاقے بشمول شمالی و جنوبی وزیرستان، خیبر ایجنسی اور باجوڑ ایجنسی، ان کے قبضے میں تھے وہ سب ہم نے خالی کروالیے ہیں۔

’ہم سب کچھ داؤ پر کیسے لگادیں‘

خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کی جانب امریکی پالیس میں نشیب و فراز آئے ہیں، کبھی امریکی فوج کی وہاں سے واپسی ہوئی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی یہ بات دہرا چکے ہیں کہ وہاں فوجیں نہیں ہونی چاہیئیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کی افغانستان میں پالیسی میں تبدیلی آتی رہی ہے، ہم سب کچھ داؤ پر کیسے لگادیں؟

’امریکا کو خود یقین نہیں کہ وہ افغاستان میں کیا چاہتا ہے، پاکستان بالکل ایک روبوٹ کی طرح حکم کی تکمیل کے لیے آگے بڑھ جائے یہ 80 کی دہائی میں ہوسکتا تھا لیکن اب نہیں، یہاں پارلیمنٹ رہنمائی کررہی ہے اور معاملے پر ایک قومی موقف سامنے آرہا ہے۔‘

’افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے‘

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کو پاکستان کے خلاف جو کارروائی کرنی تھی اس کا آغاز ہوچکا ہے جیسا کہ گزشتہ روز پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا۔

حقانی نیٹ ورک کے مسئلے کے علاج سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کو باوقار انداز میں واپس افغانستان بھیجا جائے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کی بھی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا ایک دن یہاں سے چلا جائے گا لیکن پاکستان تاقیامت تک افغانستان کا پڑوسی رہے گا، ہمارے دیے گئے طریقوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

پاک امریکا تعلقات میں تناؤ

خیال رہے کہ خواجہ آصف کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد سے تناؤ کا شکار ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سال کے پہلے روز ہی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دیکر حماقت کی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی امداد کے بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔

گزشتہ روز اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ نے بتایا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔

پاکستان کا ردعمل

پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے امریکی صدر کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکی امداد کے لیے نہیں بلکہ ملک میں امن قائم کرنے کے لیے لڑی۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں جلد بازی میں کوئی قدم نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل اور معیشت کی قیمت پر لڑی، قربانیوں اور شہداء کے خاندانوں کے درد کا بےحسی سے مالی قدر سے موازنہ کرنا ممکن نہیں۔

مزید خبریں :