پاکستان
Time 03 جنوری ، 2018

’امریکا نے کوئی کارروائی کی تو جواب عوامی امنگوں کے مطابق دیا جائیگا‘


ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ کے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکا ہمارا اتحادی ہے اور اتحادیوں سے جنگ نہیں ہوتی لیکن اگر امریکا نے قومی سلامتی کے خلاف کوئی کارروائی کی توفیصلہ ریاست کرے گی اور جواب عوامی امنگوں کے مطابق دیا جائے گا۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے فنڈز کے لیے نہیں بلکہ اپنے ملک میں امن قائم کرنے کے لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا، ضرب عضب کے تحت حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی آپریشن کیا، کسی آپریشن کے نتائج فوری طور پر نہیں آجاتے، اس کے اثرات وقت کے ساتھ واضح ہوں گے۔

ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

امریکی صدر پاکستان مخالف حالیہ ٹوئٹ پر بات کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکا ہمارا اتحادی ہے اور اتحادیوں سے جنگ نہیں ہوتی لیکن اگر امریکا نے قومی سلامتی کے خلا ف کوئی کارروائی کی توفیصلہ ریاست اور حکومت کرےگی،۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تیسری قوت پاکستان اورامریکا میں غلط فہمیاں بڑھانا چاہتی ہے۔

’بھارت سے درپیش مسائل کے حل کے بغیر خطے میں امن مشکل ہے‘

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکا کو یہ بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ ہمارے انڈیا کے ساتھ ہمیں درپیش مسائل کے حل کے بغیر خطے میں امن مشکل ہے، بھارت کا خطے میں منفی کردار رہا ہے جس نے افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نہیں چاہتا ہمارے قدم امن کی طرف بڑھتے رہیں، امریکا کو چاہیے کہ انڈیا کو بتائے کہ پاکستانی فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔

ترجمان آئی ایس پی آر نے کہا کہ آج بھی ہماری 2 لاکھ سے زائد فوج سرحد پر موجود ہے، پاکستان اپنے وقار پر سمجھوتا نہیں کرے گا، امریکا کو سوچنا چاہیے کہ ہم نے اس سے کتنا تعاون کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نہیں چاہے گا کہ پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف کامیابیاں ملیں اور ہمارے قدم امن کی طرف بڑھتے رہیں۔

’آباد علاقوں میں ڈرون حملہ ہوا تو ریاست ردعمل کا فیصلہ کرے گی‘

آباد علاقوں میں ڈرون حملوں سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم دوست ممالک ہیں اور اتحادی ہیں تو جنگ تو نہیں ہوسکتی لیکن امریکا کی طرف سے ایسا ایکشن لیا جاتا ہے تو ریاست عوامی امنگوں کو دیکھتے ہوئے ردعمل کا فیصلہ کرے گی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی آج کی پریس کانفرنس سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ان کا امریکا کے حوالے سے بیان خوش آئند تھا، بہت اچھا انڈیکیٹر ہے کہ ہم نے یک زبان ہوکر ایک موقف اپنایا ہے لیا ہے کیوں کہ پاکستان کے حالات ڈکٹیٹ کرتے ہیں کہ ہم ایک ہوکر چلیں۔

صدر ٹرمپ کا ٹوئٹ

خیال رہے کہ سال کے پہلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ گذشتہ ڈیڑھ دہائی میں اربوں ڈالر کی امداد لینے کے باوجود پاکستان نے امریکا کو سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے گزشتہ روز کہا کہ پاکستان سے مطالبات کی نئی فہرست کا اعلان 24 سے 48 گھنٹوں میں کیا جائے گا۔

سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ مخصوص اقدامات کی مزید تفصیلات سامنے لائیں گے۔ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ 'ہم جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کرسکتا ہے لیکن وہ اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہا، اسے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے'۔

سارا سینڈرز کے مطابق امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

پاکستان کا جلد بازی میں کوئی قدم نہ اٹھانے کا فیصلہ

پاکستان نے معاملے پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں جلد بازی میں کوئی قدم نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل اور معیشت کی قیمت پر لڑی، قربانیوں اور شہداء کے خاندانوں کے درد کا بےحسی سے مالی قدر سے موازنہ کرنا ممکن نہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی نے مشترکہ موقف اپنایا کہ پاکستانی قوم اپنے وطن کی حفاظت اور اپنے قومی تشخص کو برقرار رکھنا جانتی ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر پاکستان جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔

مزید خبریں :