کوئٹہ میں خودکش حملہ، بلوچستان کانسٹیبلری کے 4 اہلکاروں سمیت 6 افراد شہید


کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے قریب زرغون روڈ پر خودکش حملے کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد شہید جب کہ 17 افراد زخمی ہوگئے ۔

نمائندہ جیو نیوز کے مطابق دھماکا اسمبلی کی عمارت سے تقریباً 300 میٹر کے فاصلے پر ہوا جس میں ایک پولیس ٹرک کو نشانہ بنایا گیا جب کہ اس سے قریب موجود ایک مسافر بس میں متاثر ہوئی۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ فرخ عتیق نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری کے مطابق زخمیوں میں سے 6 کی حالت تشویش ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید حملوں کے خدشے کے باعث دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔


معظم جاہ انصاری نے دھماکے کے مقام کے دورے کے موقع پر کہا کہ ہم نےدہشتگردی کی کئی وارداتیں ناکام بنائی ہیں اور ان واقعات کے باوجود ہمارا مو​رال بلند ہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ حکام کے مطابق خودکش حملہ آور پیدل تھا، جس کی عمر 15 سے 20 سال کے درمیان تھی۔

حکام نے بتایا کہ دھماکے میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا جبکہ خودکش حملہ آور کے اعضا اور دیگ​ر شواہد کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔

دھماکے سے متاثر ہونے والا پولیس ٹرک—جیو نیوز فوٹو۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

دھماکے کی جگہ کو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گھیرے میں لے لیا جب کہ صوبائی اسمبلی اور اطراف کے علاقوں میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں آج سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے حوالے سے اہم ترین اجلاس ہونا تھا۔

 
دھماکے سے متاثر ہونے والی بس—جیو نیوز فوٹو۔

تاہم صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے قبل ہی نواب ثناء اللہ زہری نے وزارت اعلیٰ کے منصب سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔

دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کوئٹہ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

وزیراعظم نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بزدلانہ کارروائیاں دہشتگردی کے خلاف قومی عزم متزلزل نہیں کرسکتیں۔

مزید خبریں :