15 جنوری ، 2018
کراچی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے کیس میں پولیس نے انتظار کے ساتھ گاڑی میں موجود لڑکی کا بیان ریکارڈ کرلیا۔
ابتدائی بیان میں لڑکی کا کہنا تھا کہ فائرنگ اتنی شدید تھی وہ دیکھ نہیں پائیں کہ فائرنگ کس نے کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق لڑکی کا باقاعدہ بیان نہيں لیا گيا، کوشش ہے کہ ان کا باضابطہ بیان ریکارڈ کروایا جائے جس کے بعد مزید تفصیلات واضح ہوں گی۔
ابتدائی معلومات کے مطابق یہ لڑکی واقعے میں جاں بحق ہونے والے لڑکے انتظار کی دوست تھی اور فائرنگ کے واقعے کے بعد رکشے میں بیٹھ کر چلی گئی تاہم انہوں نے خود اس بات کی تصدیق نہیں کی۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ واقعے کی تفتیش کی جائے گی اور کسی سے رعایت نہیں ہوگی۔
آزاد خان نے کہا کہ گاڑی میں موجود لڑکی کا باضابطہ بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا تاہم ان سے کچھ ابتدائی معلومات لی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گاڑی میں موجود لڑکی کا بظاہر واقعے سے کوئی تعلق نظر نہیں آ رہا جبکہ ابتدائی بیان اور سی سی ٹی وی ویڈیو میں بظاہر مماثلت لگتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اہل کاروں کو گاڑی پر فائرنگ نہیں کرنی چاہیے تھی اور اے سی ایل سی اہلکاروں کو سادہ کپڑوں میں نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دو یا تین اہلکاروں نے گاڑی پر فائرنگ کی۔
انہوں نے بتایا کہ چھ اہلکاروں کو واقعے کے روز فوری گرفتار کرلیا گیا جبکہ اب تک 9 میں سے 8 اہلکار گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ انتظار کے والدنے صبح ایف آئی ار کی درخواست دی تھی، انہیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا جاچکا ہے
اس سے قبل گرفتار ہونے والے 8 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔
ملزمان کو چہرہ ڈھانپ کر درخشاں پولیس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے ملزمان کو چہروں سے کپڑا ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے انہیں چیمبر میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت سے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے سات روزہ ریمانڈ منظور کیا۔
19 سالہ انتظار کو اتوار کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوان کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا تاہم بعدازاں یہ انکشاف ہوا کہ انتظار کی گاڑی پر اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے فائرنگ کی تھی جس کی وجہ اشارہ دینے کے باوجود گاڑی نہ روکنا بتایا گیا۔