16 جنوری ، 2018
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کی ضرورت ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں اور جمہوریت کا تسلسل چلتا رہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں نواز شریف کو وزیراعظم ماننے سے متعلق بیان پر ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ بات اس لیے کی کہ عوام نے نواز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا، عدالت کا فیصلہ آیا تو انہوں نے منصب چھوڑ دیا، مجھے سیاست میں 30 سال ہوگئے اور میں ایک ہی جماعت کے ساتھ وابستہ رہا ہوں، نواز شریف پہلے دن سے میرے لیڈر تھے۔
نواز شریف کی جانب سے تمام فیصلے کیے جانے کے تاثر کو انہوں نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مسلم لیگ نواز کے صدر کے ساتھ 30 سال کام کیا ہے، وہ مکمل اختیارات حوالے کرتے ہیں، کابینہ 100 فیصد میری مرضی سے بنائی گئی تھی۔
’یہ فیصلہ پارٹی کرے گی، پارٹی کے فورمز میں یہ موضوع زیر بحث نہیں آیا، عام طور پر یہ موضوعات انتخابات جیتنے کے بعد زیر بحث آتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ جمہوریت کا سفر چلتا رہے، سینیٹ کے انتخاب کو کوئی خطرہ نہیں ہے، وقت پر ہی ہوں گے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر میری جماعت مجھے اسمبلی تحلیل کرنے کا کہے گی تو کردوں گا لیکن کسی کے دباؤ پر نہیں، بدقسمتی سے ملک میں جمہوریت کیخلاف سازشیں ہوتی رہی ہیں۔
انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کو جمہوریت کا حصہ قرار دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک کے خلاف پروپیگنڈا بھارت پہلے روز سے کررہا ہے، گوادر ایک کمرشل پورٹ ہے اور کمرشل مقاصد کیلیے استعمال ہورہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ پاکستان مخالف بیان پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بیان کے بعد بھی امریکی افواج سے بات چیت جاری ہے۔
’امریکا کا وفد یہاں آیا تھا اور یہاں کا وفد بھی امریکا گیا تھا، ڈائیلاگ کا عمل ہرسطح پر جاری ہے، ہم ایک خود مختار ملک ہیں اور ایسا بالکل نہیں چاہتے کہ کوئی ایسا عمل ہو جس سے خطے کے حالات خراب ہوں لیکن ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت کے بھی پابند ہیں، اگر کوئی ڈرون حملہ کیا جاتا ہے تو اس کےخلاف ایکشن لیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکا کو بتایا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان سے زیادہ کوئی نہیں چاہتا لیکن ان کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، جنگ سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 30 لاکھ افغان باشندوں کی کو واپس اپنے ملک بھیجنا بہت ضروری ہے، 60، 70 ہزار لوگ روزانہ کی بنیاد پر پاک افغان سرحد سے گزرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلیے ہر ممکن کوشش کی ہے اور افغان حکومت کو ہم نے ہر سطح پر مطمئن کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم افغان مسائل کےحل کیلیے صرف سہولت کاری کا کام انجام دے سکتے ہیں، افغانستان کے مسائل کوئی باہر سے آکر حل نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان اپنے مسائل خود حل کرے۔
بھارت سے تعلقات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت سے مذاکرات کا راستہ کھلا رکھا ہے لیکن پڑوسی ملک ہمارے لیے کوئی نیک مقاصد نہیں رکھتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشکلات اور چیلنجز کے باوجود ملک کو ترقی اور استحکام دیا، جتناکام اس حکومت نے کیا ہےشاید ہی کسی نے کیا ہو۔
’کیا تاریخ اور عوام 28 جولائی کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں یہ آپ کو نظر آجائے گا، عمران خان اور جہانگیر ترین سے متعلق فیصلے کا بھی معلوم ہوجائے گا کہ عوام اسے تسلیم کرتی ہے یا نہیں۔‘
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کا فیصلہ ایک روز میں ممکن نہیں وہاں کی عوام کیلیے سب سے اہم ترقی ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کوئی صوبہ لینا چاہ رہا ہے تو اسےخرید لے، مزید پیسے ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ ادارے کی نجکاری کردی جائے۔