17 جنوری ، 2018
کراچی: ڈیفنس میں چند روز قبل پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک نوجوان انتظار کے ساتھ گاڑی میں موجود لڑکی مدیحہ کیانی کا کہنا ہے کہ انتظار سے ایک ہفتے قبل دوستی ہوئی تھی اور پولیس کو تحریری بیان دے دیا ہے، اگر وہ واقعے کے دوران محفوظ رہیں تو اس میں ان کا کیا قصور ہے۔
مدیحہ کیانی نے جیونیوز سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض چینلز نے ان کی بات چیت بغیر اجازت ریکارڈ کرکے چلائی۔
انہوں نے واقعہ سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ فائرنگ سے پہلے انہوں نے دو برگر خریدے تھے، گاڑی روکنے والے تمام سادہ لباس میں اور شکل سے ہی مشکوک لگ رہے تھے۔
مدیحہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے گاڑی کے اندر جھانک کر دیکھا اور کہا کہ ’وہی ہے‘ اس کے بعد فائرنگ شروع ہوگئی۔
’جیسے ہی فائرنگ شروع ہوئی میں نیچے کی جانب سرک گئی، اس دوران آنکھ پر بھی چوٹ لگی، انتظار نے پوچھنے پربھی کوئی جواب نہیں دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد وہ گھبرا گئیں اور موبائل اٹھاکر گھر چلی گئیں، فائرنگ کے وقت وہاں پر لوگ جمع ہوگئے تھے۔
مدیحہ کا کہنا تھا کہ اس کی والدہ بیمار ہیں اور اس کی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے، میڈیا سے مزید بات نہیں کرنا چاہتی اور پولیس کو بغیر کسی دباؤ کے بیان دیا ہے۔
انتظار کے والد کا مؤقف
دوسری جانب مقتول انتظار کے والد کا کہنا ہے کہ مدیحہ کہتی ہے کہ ایک ہفتے پہلے انتظار سے دوستی ہوئی، کہیں یہ طے شدہ منصوبہ تو نہیں تھا۔
انتظار کے والد نے مطالبہ کیا کہ انتظار، مدیحہ اور پولیس اہل کاروں کے ایک مہینے کا موبائل ڈیٹا نکالا جائے تاکہ قتل کی اصل وجہ تک پہنچا جائے۔
خیال رہے کہ 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ انتظار ہلاک ہوگیا تھا جس کے بعد فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔