03 فروری ، 2012
کراچی…رفیق مانگٹ… امریکی حکام کی طرف سے ایران کے خلاف ایک نیا شوشہ سامنے آیا ہے کہ ایران نے القاعدہ کے اہم رہنماوٴں کومالی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ملک چھوڑنے کا آپشن دیا ہے۔ کچھ حلقوں کی طرف سے اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ بعض پالیسی سازوں کی طرف سے اشتعال انگیز رپورٹس ایران کے خلاف ملٹری ایکشن کا جواز بن سکتی ہیں۔امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کویقین ہے کہ ایران نے حال ہی میں نہ صرف القاعدہ کے پانچ سرکردہ کارندوں کو ملک چھوڑنے کا اختیار دے دیا ہے بلکہ دہشت گرد گروپ کو مادی امداد بھی فراہم کی ہے ۔القاعدہ کے ان عسکریت پسندوں کو ایران میں نظر بند کیا گیا تھا ۔ایران نے ان افراد کو القاعدہ کی نام نہاد مینجمنٹ کونسل بنانے پر 2003 میں حراست میں لیا تھا۔ اس نئی صورت حال سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا امکان ہے۔ سینیٹ کمیٹی نے ایران پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ایران کو جوہری پروگرام پر مذاکرات کیلئے مجبور کیا جاسکے جبکہ تہران نے بڑی حد تک اس دباوٴ کوکم کردیا ہے۔ناقدین نے متنبہ کیا ہے کہ ایرانی سرگرمیوں کے متعلق معلومات محدود ہیں اور وہ پریشان ہیں کہ بعض پالیسی سازوں کی اشتعال انگیز رپورٹیں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز فراہم کر سکتی ہیں۔ ایران نے القاعدہ کے ساتھ ہرقسم کے تعلق کی تردید کی ہے۔امریکی حکام کا خیال ہے کہ ایرانی حکومت نے محدود پیمانے پر القاعدہ کو امداد فراہم کی جس میں رسد ، پیسہ اور کاریں شامل ہیں۔