پاکستان
Time 20 جنوری ، 2018

انتظار قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ کا جوڈیشل انکوائری کیلیے جج تعینات کرنے سے انکار


سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے نوجوان انتظار احمد کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کے لیے جج تعینات کرنے سے انکار کردیا۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انتظار احمد کے قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا اور اس حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ہائی کورٹ کو باقاعدہ ایک درخواست بھی بھیجی گئی تھی۔

تاہم آج سندھ ہائی کورٹ نے اس کیس میں تعینات سیشن جج کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے پر قانون کے مطابق کاروائی کریں اور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے سے صوبائی حکومت کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے حکومت سندھ کو جوابی خط میں کہا ہے کہ انتظار قتل کیس میں مجموعہ ضابطہ دیوانی کی دفعہ 22 اے اور 22 بی کی موجودگی میں اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری نہیں کی جا سکتی۔

سندھ ہائی کورٹ نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ 2005 میں وضع کردہ پالیسی کے تحت جوڈیشنل انکوائری کا اختیار سیشن جج کو منتقل ہو چکا ہے لہذا 2005 کے عدالتی فیصلے کے مطابق سیشن جج خود یا ایڈیشنل سیشن جج سے جوڈیشنل انکوائری کرا سکتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے انتظار احمد کے والد سے ملاقات کے دوران واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

دو روز قبل پولیس حکام نے ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل مقدس حیدر کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں نے ملائشیا سے وطن لوٹنے والے نوجوان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا اور جس وقت یہ واقعہ پیش آیا تو انتظار کے ساتھ کار میں ایک لڑکی بھی موجود تھی۔

مزید خبریں :