نقیب قتل کیس: راؤ انوار کیخلاف مقدمہ درج، نام ای سی ایل میں شامل

کراچی: گزشتہ دنوں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے اغواء اور قتل کا مقدمہ معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے خلاف درج کرلیا گیا جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر راؤ انوار کا نام پہلے ہی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا جاچکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مقدمہ نقیب اللہ کے والد کی مدعیت میں سچل تھانہ ملیر میں درج کیا گیا، ایف آئی آر میں نقیب اللہ محسود کے اغواء کی تاریخ 3 جنوری تحریر کی گئی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ کے قتل کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جس میں اغواء، قتل، سازش اور انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

مقدمے میں راؤ انوار اوران کی ٹیم کو نامزدکیا گیا ہے جب کہ نقیب کے والد کا بیان بھی درج کیا گیا ہے۔

‏نقیب اللہ کے والد نے بیان میں کہا کہ 8،9 سادہ لباس اہلکار بیٹے کو لے کر گئے، بہت تلاش کیا لیکن نقیب محسود نہیں ملا۔

نقیب اللہ قتل کیس کے وکیل محمد حنیف نے جیو سے گفتگو میں بتایا کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی، قتل اوراغواء کی دفعات شامل کی گئی ہیں اور ان دفعات میں سپریم کورٹ سے بھی ضمانت مشکل ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم پر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا گیا ہے جب کہ عدالت نقیب اللہ قتل کیس کے از خود نوٹس کی سماعت 27 جنوری سے کراچی رجسٹری میں کرے گی۔

سپریم کورٹ نے 13 جنوری کو کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں مشکوک پولیس مقابلے میں نقیب اللہ کی ہلاکت کا از خود نوٹس لیا تھا۔

27 جنوری کو سماعت ہوگی

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نقیب اللہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کرے گا۔ 

سپریم کورٹ نے پہلے کیس کی سماعت کے لیے 24 جنوری کا دن مقرر کیا تھا تاہم بعد میں عدالت نے اپنا نوٹس واپس لیتے ہوئے نیا نوٹس جاری کیا جس کےمطابق اب نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے از خود نوٹس کیس کی سماعت 27 جنوری کو کراچی رجسٹری میں ہوگی۔

سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ، راؤ انوار اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے معطل ایس ایس پی راؤ انوار کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دیا۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر راؤ انوار کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے جس کے بعد ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد ہوگی۔

چیف جسٹس کےریمارکس

سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پتا لگا راؤ انوار کمیٹی میں تشریف نہیں لارہے اور بیرون ملک جانے کی کوشش کررہے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سنا ہے کہ جے آئی ٹی بنی لیکن راؤ انوارپیش نہیں ہورہے، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، کوئی ایک مقدمہ بتائیں جوآرٹیکل 184 تھری اور انسانی حقوق کو مدنظر رکھ کر نہ لیا ہو؟۔

جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے موقع پر جے آئی ٹی کو بھی طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والا نقیب اللہ کالعدم تحریک طالبان کا دہشت گرد تھا جو مہران بیس حملے سمیت دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں میں ملوث تھا۔

مزید خبریں :