24 جنوری ، 2018
قصور کی 7 سالہ زینب کے والد امین انصاری کا کہنا ہے کہ ملزم ان کی بیٹی کو یہ کہہ کر اپنے ساتھ لے گیا کہ وہ اسے اس کے والدین سے ملوانے لے جارہا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد نے کہا کہ ملزم عمران کو جب معلوم ہوا کہ زینب کے والدین ملک میں نہیں ہیں تو اس نے اس گھناؤنے فعل کو انجام دینے کے لیے موقع کا فائدہ اٹھایا۔
امین انصاری نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو یہ نصیحت کررکھی ہے کہ وہ کسی اجنبی شخص کے ساتھ باہر نہ جائیں۔
زینب کے والد نے کہا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور فارنزک لیب کی مشترکہ کوششوں کو سراہا اور والدین کو پیغام دیا کہ وہ اپنے بچوں کا خیال کریں تاکہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا شکار نہ ہوں۔
پروگرام میں ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) شیخوپورہ ذوالفقار حمید نے بھی شرکت کی اور بتایا کہ انہیں ملزم کی معلومات مقامی انٹیلی جنس ذرائع سے حاصل ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے ملزم سے تحقیقات کیں اور ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کیا، اس کیس میں سی سی ٹی وی فوٹیج کا اہم کردار تھا۔
ذوالفقار حمید نے بتایا کہ زیادتی و قتل کے 8 کیسز میں ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا ہے جبکہ ملزم اکیلے ہی کارروائیاں کرتا تھا اس کے ساتھ کوئی اور ملوث نہیں۔
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ قصور کی رہائشی زینب انصاری سے زیادتی اور قتل میں ملوث سیریل کلر محمد عمران کو ڈی این اے ٹیسٹ کی مدد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ زینب کے قتل کے بعد ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے ایک جے آئی ٹی تشکیل کی دی گئی تھی جس نے 14 روز کی انتھک محنت کے بعد ملزم کو گرفتار کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لیے 1150 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ لیے گئے اور 1108 واں ڈی این اے ٹیسٹ محمد عمران کا تھا، ڈی این اے سے 100 فیصد تصدیق کے بعد اس کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی لیا گیا جس میں ملزم محمد عمران نے اپنے گناہ کا اعتراف کیا۔