25 جنوری ، 2018
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ زینب کے قاتل محمد عمران کے بے شمار بینک اکاؤنٹس کی خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ طاقتور لوگ اس گھناؤنے کھیل میں ملوث ہیں۔
عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے بعد بچوں کے ساتھ زیادتی میں مضبوط اور منظم گروہ کے آثار مل رہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ملزم کے متعدد بینک اکاؤنٹس سے متعلق خبریں منظر عام پر آنے کے بعد یہ چیز واضح ہوتی ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں طاقتور لوگ ملوث ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے قصور ویڈیو اسکینڈل کیس میں بے شرمی کا مظاہرہ کیا اور اسے زمین کا جھگڑا قرار دے کر بند کرا دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط جے آئی ٹی زینب قتل کے ملزم کی گرفتاری کے بعد سامنے آنے والے انکشافات کے ساتھ قصور کے ویڈیو اسکینڈل کی بھی تحقیقات کرے۔
عمران خان نے کہا کہ جس طرح سے ملزم محمد عمران کے بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے تضاد پیدا کیا جا رہا ہے وہ بہت ہی افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہمیں سنسنی خیزی پھیلانے سے باز رہتے ہوئے معتبر جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ ننھی زینب اور قصور کے دیگر بچوں کے ساتھ پیش آنے والے اندوہناک واقعات کی تحقیقات ہو سکے۔
دوسری جانب عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یقیناً چیئرمین تحریک انصاف کو کسی نے بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے بتایا ہو گا جس پر انہوں نے اعتبار کر لیا، خان صاحب پہلے بھی اس طرح کرتے رہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے زینب قتل کیس کی جے آئی ٹی میں اسٹیٹ بینک اور نیب حکام کو شامل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے الزمات بے بنیاد اور سیاسی نوعیت کے ہیں۔
صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ اگر عمران خان کے پاس وقت ہے تو وہ قصور ویڈیو اسکینڈل کی جے آئی ٹی رپورٹ ضرور پڑھ لیں، عمران خان الزام لگاتے ہیں لیکن جب غلط ثابت ہوتا ہے تو معذرت بھی نہیں کرتے۔
زینب قتل کیس میں وفاقی وزراء اور اہم شخصیات کے ناموں کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ زینب قتل کیس میں گرفتار ملزم محمد عمران اکیلا ہی اس میں ملوث ہے اور اس واقعے کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینئر وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے بھی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے زینب قتل کیس حل کرنے کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ قصور واقعے کے بعد پنجاب پولیس پر اعتبار کرنا ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زینب کے قتل میں گرفتار ملزم محمد عمران اکیلے یہ کام نہیں کر سکتا، معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ زینب قتل کیس میں ایک اہم شخصیت کا نام لیا جا رہا ہے، اس لیے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ زینب قتل کیس کے پیچھے بہت ہی طاقتور گروہ ملوث ہے، اگر ملزم عمران کا ڈی این اے ٹیسٹ 8 کیسز میں مثبت آ گیا تھا تو پھر اسے پہلے کیوں گرفتار نہیں کیا گیا۔
بابر اعوان نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے پریس کانفرنس کے دوران زینب کے والد کی میڈیا سے بات چیت کے دوران مداخلت کیوں کی۔