پاکستان
Time 26 جنوری ، 2018

ڈی این اے ٹیسٹ میں مردان کی اسماء سے زیادتی ثابت ہوگئی، ڈی جی پنجاب فرانزک ایجنسی

مردان: ڈی جی پنجاب فرانزک ایجنسی کے مطابق ڈی این اے کے ذریعے اسماء سے زیادتی ثابت ہوگئی ہے۔

17 جنوری کے روز مردان کے ضلعی ناظم نے دعویٰ کیا تھا کہ 2 روز قبل یعنی 15 جنوری کو قتل کرکے کھیتوں میں پھینکی گئی 4 سالہ بچی اسماء سے زیادتی کی گئی جو پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ثابت ہوئی۔

جب کہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) مردان میاں سعید کا مؤقف تھا کہ بچی کی موت گلا گھونٹنے سے ہوئی ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ریپ کی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اسماء کی مردان میں واقع رہائش گاہ کا دورہ کیا تھا اور ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

خیبرپختونخوا پولیس اب تک اسماء کے قاتلوں کو گرفتاری نہیں کرسکی ہے اور اس حوالے سے صرف زبانی جمع خرچ کیا جارہا ہے۔

پولیس حکام نے گزشتہ روز 200 افراد کے ڈی این اے کے لیے نمونے حاصل کیے تھے جب کہ پولیس کا کہنا ہےکہ اسے اسماء فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔

مواد میں جوتے، کپڑے، بستر اور گلاس بھی شامل

جیونیوز کے مطابق اسماء قتل کیس میں شواہد اور مواد ڈی این اے کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی پہنچایا گیا جس میں کپڑے، جوتے، گلاس، بستر اور گلاس شامل تھا۔

ڈی جی پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی ڈاکٹر اشرف طاہر کے مطابق مواد کے ڈی این اے سے ثابت ہوگیا کہ اسماء کے ساتھ زیادتی ہوئی۔

ڈاکٹر اشرف نے بتایا ڈی این اے کے لیے مقتولہ اسماء کے سر کے بال، ناخن اور دیگر مواد بھی بھیجا گیا تھا، بچی کے جسم کے نمونوں کے ڈی این اے سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔

’مواد سے ایک شخص کا ڈی این اے اٹھایا گیا‘

ڈی جی پنجاب فرانزک کے مطابق کے پی کے پولیس کی جانب سے بھیجے گئے مواد سے ایک شخص کا ڈی این اے اٹھایا گیا ہے، اب اس مواد سے ایک اور شخص کا ڈی این اے لیا جارہا ہے، اگلا مرحلہ اسماء کے نمونوں اور مبینہ شخص کے ڈی این اے میچ کرنے کا ہے۔

ڈاکٹر اشرف کا کہنا ہے کہ اسماء سے زیادتی ثابت ہونے کی رپورٹ خیبرپختونخوا پولیس کو بھیج دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ مردان کے گاؤں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار سے اتوار کو لاپتہ ہونے والی 4 سالہ بچی اسماء کی لاش رواں ہفتے 15 جنوری کو کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی۔

مزید خبریں :