عدلیہ میں جلد فیصلوں کی پالیسی نافذ کردی گئی

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار—۔فائل فوٹو

اسلام آباد:عدلیہ میں جلد فیصلوں کی پالیسی نافذ کردی گئی، جس کے تحت حکم امتناع، کرایہ داری، وراثت، فیملی تنازعات اور بچوں کی تحویل جیسے مقدمات 6 ماہ میں نمٹانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

دوسری جانب محفوظ فیصلے بھی جلد سنانے کا  ٹائم فریم مقرر کردیا گیا ہے۔

دی نیوز اخبار کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصارعباسی کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے مقدمات میں تاخیر کی چھان پھٹک اور زیر التوا مقدمات کی بڑھتی تعداد سے نمٹنے کے لیے پوری عدلیہ کو نئے رہنما پالیسی خطوط جاری کردیئے ہیں۔

نئی گائیڈ لائنز میں یہ ہدایات بھی شامل ہیں کہ احکام امتناع، کرایہ اور وراثت سے متعلق مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ میں ہوجانا چاہئے۔ ضلعی عدلیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ دلائل سننے کے بعد 30 دن میں فیصلہ دے جبکہ ہائی کورٹس میں فیصلہ 3 ماہ سے زائد عرصے کے لیے محفوظ نہیں ہونا چاہیے۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی عدلیہ پالیسی ساز کمیٹی نے 13 جنوری کو ہونے والے گزشتہ اجلاس میں ایکسپرٹ کورٹ /اسپیشل ڈیڈی کیٹڈ کورٹس قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو کرایہ /فیملی/ بچوں کی نگہداشت جیسے خصوصی مقدمات کا فیصلہ کرسکے۔

عمومی تنازعات کے بروقت حل کے لیے کمیٹی نے کہا کہ تنازعات کے حل کے لیے متبادل طریقے بروئے کار لائے جانے چاہئیں، زیر التوا مقدمات میں خاطر خواہ کمی کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا موثر استعمال کیا جائے جبکہ تاخیر سے نمٹنے کے لیے نوٹس اور سمن جاری کرنے کے موجودہ عمل میں بہتری لائی جائے۔

باخبر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن باتوں پر اب تک غور اور فیصلے ہوچکے، پوری عدلیہ کو اس سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب فوری انصاف کی فراہمی کے لیے کمیٹی نے عدالتی شعبے میں اصلاحات متعارف کرائیں اور اسی حوالے سے عدلیہ سے متعلق تمام شعبوں کو ہدایات جاری کی گئیں۔

پارلیمنٹ پر زور دیا گیا کہ قوانین کو موجودہ ضروریات کے مطابق اپ گریڈ کریں۔ 

اعلیٰ عدلیہ پر بوجھ کم کرنے کے لیے ٹرائل کورٹس مقدمات کے فیصلے قانون کے مطابق کریں۔

ہائی کورٹس ماتحت عدلیہ پر کارکردگی کے حو الے سے مسلسل نظر رکھیں اور صوبائی جسٹس کمیٹیوں کو دوبارہ متحرک کریں۔ 

آبادی کی بنیاد پر جج کا مقدمات کا تناسب بہتر بنانے اور کرمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کے لئے تحقیقی و تفتیشی ایجنسیوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

ججوں کی تربیت کے لیے جوڈیشل اکیڈمیوں کی استعداد کار بڑھانے پر بھی زور دیا گیا جبکہ ججوں کے لیے سول اور کرمنل قانون پر بنیادی اصولوں پر مبنی بنچ بکس شائع کی جائیں۔

مقدمات کی تیزی سے سماعت اور نمٹانے کے لیے انتظامی ٹریبونلز اور خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کی مانیٹرنگ بھی کی جائے۔

عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کاآیندہ اجلاس 3 فروری کو اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان کی زیر صدارت منعقد ہو گا۔

اجلاس میں عدلیہ کی کارکردگی کاجائزہ لیا جائے گا اور مقدمات میں تاخیر سے نمٹنے کے لیے تجاویز زیرغور آئیں گی۔

یہ خبر یکم فروری 2018 کے دی نیوز اخبار میں شائع ہوئی

مزید خبریں :