01 فروری ، 2018
سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو 6 فروری کو سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
طلال چوہدری کےخلاف توہین عدالت کیس اوپن کورٹ میں مقرر کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے رجسٹرار سپریم کورٹ کے توجہ دلانے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے وزیر مملکت طلال چوہدری کی مختلف تقاریرکا حوالہ دیا کہ ان میں مبینہ طور عدلیہ کی تضحیک کی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ان تقاریر کا نوٹس لیتے ہوئے طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی اور سماعت 6فروری کو مقرر کر دی۔
طلال چوہدری نے سپریم کورٹ کی جانب سے سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاستدانوں کی نااہلی کا فیصلہ صرف عوام کی عدالت کرسکتی ہے ، اگر قانون کے مطابق فیصلے ہوتے تو عزت بڑھتی۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا تھا کہ دیگر لوگوں کو بھی پکڑا جائے گا یا پھر صرف (ن) لیگ ہی ہدف ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے (ن) لیگ کے سینیٹر نہال ہاشمی کو بھی توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے جس جس کے بعد وہ 5 سال کے لیے نااہل ہوگئے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد پولیس سینیٹر نہال ہاشمی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرکے تھانہ سیکریٹریٹ لے گئی، جہاں ضروری کارروائی کے بعد انہیں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔
سینیٹر نہال ہاشمی نے گزشتہ برس کراچی میں عدلیہ مخالف تقریر کی تھی، جس پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا ازخود نوٹس لیا تھا۔