08 فروری ، 2018
کراچی: سی ٹی ڈی کی تحقیقاتی ٹیم نے انتظار قتل کیس کی تفتیش مکمل کرلی، جس کے مطابق نوجوان کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا اور پولیس اہلکار بلال اور دانیال واقعے میں براہ راست ملوث ہیں۔
سی ٹی ڈی نے عبوری رپورٹ دو روز میں متعلقہ عدالت میں جمع کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی مقدس حیدر پر قتل کی سازش یا منصوبہ بندی کے ابھی تک ٹھوس شواہد نہیں ملے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان کی نامزدگی کا فیصلہ عدالت کرے گی۔
دوسری جانب مقتول انتظار کے والد نے انصاف نہ ملنے پر بھوک ہڑتال کا الٹی میٹم دے دیا۔
نوجوان انتظار کا قتل اور تحقیقات
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 13 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان انتظار احمد ہلاک ہوگیا تھا، جس کے بعد نوجوان کے والد نے چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کی تھی۔
مقتول انتظار کے والد کی پریس کانفرنس پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیا تھا اور واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔
پولیس نے ابتدائی طور پر بیان دیا تھا کہ اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) کے اہلکاروں نے گاڑی مشکوک سمجھ کر اسے رکنے کا اشارہ کیا اور نہ رکنے پر فائرنگ کی گئی جس سے نوجوان ہلاک ہوگیا۔
پولیس کی تحقیقات کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے 16 خول ملے تھے جب کہ مقتول کی گاڑی میں ایک لڑکی موجود تھی جو بعد میں رکشے میں چلی گئی، اس لڑکی کی شناخت بعد میں مدیحہ کیانی کے نام سے ہوئی۔
مدیحہ کیانی نے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ اس کی ایک ہفتہ پہلے ہی انتظار سے دوستی ہوئی تھی اور اس نے فائرنگ کرنے والوں کو نہیں دیکھا۔
بعدازاں انتظار احمد کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی گئی، جس میں پولیس، رینجرز، سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کے نمائندے شامل تھے۔
مقتول کے والد کی جانب سے دشمنی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا، جن کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کا واقعے سے 2 روز قبل دو لڑکوں فہد اور حیدر سے جھگڑا ہوا تھا، ایک لڑکا پولیس افسر اور دوسرا وکیل کا بیٹا ہے۔
گذشتہ روز انتظار کے والد اشتیاق احمد نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ ان کے بیٹے کے قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے جبکہ قتل کی تحقیقات کے حوالے سے نئی جے آئی ٹی بھی نہیں بنائی گئی۔