انتظار قتل کیس: بیٹے کے قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے، اشتیاق احمد


کراچی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے لڑکے انتظار کے والد اشتیاق احمد نے الزام عائد کیا ہے کہ میرے بیٹے کے قتل کے کئی شواہد مٹا دیے گئے ہیں۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ ماہ رخ نامی لڑکی میرے بیٹے انتظار کے ساتھ اسکول میں پڑھا کرتی تھی، ماہ رخ کے والد نے مجھے امریکا سے کال کی اور ڈرایا دھمکایا۔

اشتیاق احمد نے بتایا کہ ماہ رخ کے والد نے کہا کہ ان کا بھائی کراچی میں بڑی پوسٹ پر تعینات ہے، اس خوف سے اپنے بیٹے کو ملائشیا بھجوا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رخ اور مقدس حیدر کے رشتے سے متعلق تحقیقات کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کے قتل کے حوالے سے نئی جے آئی ٹی نہیں بنائی گئی اور بیٹے کے قتل کے کئی شواہد بھی مٹا دیے گئے ہیں۔

سندھ پولیس کی کارکردگی کئی ہفتوں بعد بھی صفر بٹا صفر

زینب قتل کیس کا ملزم پنجاب پولیس نے پکڑ لیا، خیبر پختونخوا پولیس نے اسماء کیس کا ملزم دھر لیا لیکن سندھ پولیس تین ہائی پروفائل کیسز کے حل میں بری طرح ناکام نظر آئی۔

نا نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کا ملزم راؤ انوار پکڑا گیا، نا ہی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے انتظار کے کیس میں کوئی پیشرفت ہوئی اور شارع فیصل پر ڈاکو قرار دے کر مارے گئے مقصود کی بہنیں بھی انصاف کی منتظر ہیں۔

خیال رہے کہ 14 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان انتظار احمد جاں بحق ہو گیا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے انتظار قتل کیس میں لواحقین کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی جب کہ وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے جیو نیوز کے پروگرام میں کہا تھا کہ انتظار قتل کیس کو مثال بنائیں گے۔

دوسری جانب مقتول کے والد اشیاق احمد کی جانب سے دشمنی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کا واقعے سے 2 روز قبل دو لڑکوں فہد اور حیدر سے جھگڑا ہوا تھا، ایک لڑکا پولیس افسر اور دوسرا وکیل کا بیٹا ہے۔

سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے 13 جنوری کو ایک مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود نامی نوجوان کے ساتھ 3 دیگر افراد کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

بعد ازاں پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے پولیس مقابلے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے راؤ انوار کو معطل کرنے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

کراچی میں پولیس کی جانب سے شارع فیصل پر ایک اور مبینہ مقابلے میں ایک نوجوان کو ڈاکو قرار دیکر قتل کر دیا گیا جو بعد ازاں عام شہری نکلا۔

مزید خبریں :