13 فروری ، 2018
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شاہزیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کو اسپتال منتقل کرنے کا نوٹس لے لیا ہے۔
چیف جسٹس نے شاہ رخ جتوئی کو اسپتال منتقل کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات سے 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے۔
خیال رہے کہ یکم فروری کو سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس سے متعلق سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت سجاد تالپور اور سراج تالپور کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔
گرفتاری کے بعد اگلے ہی روز شاہ رخ جتوئی کو اسلام آباد سے کراچی منتقل کر دیا گیا تھا جہاں دو روز بعد ہی کمر کی تکلیف کے باعث شاہزیب قتل کیس کے مرکزی ملزم کو جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ برس دسمبر میں سیشن جج جنوبی کی عدالت نے شاہزیب قتل کیس میں نامزد شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کو ضمانت کر رہا کرنے کا حکم دیا تھا اور شاہ رخ جتوئی کو جب رہا کیا گیا تو اس وقت بھی وہ جناح اسپتال میں زیر علاج تھے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی رکھے جانے کا حکم دیا تھا۔
عدالت عظمی کے حکم پر وزارت داخلہ نے شاہ رخ جتوئی سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔
سال 2012ء میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں پولیس آفیسر اورنگزیب کے جوان سالہ بیٹے شاہ زیب کو جھگڑے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس لیے جانے کے بعد ملزمان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت تھا۔
سماعت کے دوران مقتول کے باپ نے قاتلوں کے گھر والوں سے صلح نامہ کرلیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے اسے قبول کرنے کے بجائے مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے طویل سماعت کے بعد شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
شاہ رخ جتوئی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جہاں عدالت نے سماعت کے بعد شاہ زیب خان قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت چار ملزمان کی سزائے موت کو معطل کرتے ہوئے ماتحت عدالت کو مقدمے کی دوبارہ سماعت کی ہدایت کی تھی۔