19 فروری ، 2018
پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن سے منظر عام پر آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کو ایک سال بیت گیا لیکن کرکٹ پر لگنے والے داغ کی تحقیقات اب تک مکمل نہ ہو سکی۔
اب پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل تھری کو ہر طرح کے کرپشن سے محفوظ رکھنے کےلیے بھرپور اقدامات کررہا ہے۔
پاکستان سپر لیگ ٹو کے آغاز میں ہی ایک بھونچال آیا، جب اسپاٹ فکسنگ میں ملوث خالد لطیف اور شرجیل خان کو گھر بھیج دیا گیا، تحقیقات ہوئی، لمبا کیس چلا، دونوں کھلاڑیوں کو سزائیں بھی ہوئیں لیکن کیس ختم نہیں ہوا۔
ناصر جمشید ایک سال کی سزا کاٹ چکے اب انہیں نئی چارج شیٹ کا سامنا ہے، محمد عرفان نے 6 ماہ کی پابندی کی سزا بھگتی جبکہ شاہ زیب حسن کیس کا فیصلہ محفوظ ہے، انہیں بھی ایک سال سے زائد سزا ہو سکتی ہے۔
شاید پی ایس ایل کے آغاز میں پی سی بی سے کوتاہیاں ہوئیں، کھلاڑیوں پر نظر نہ رکھی اور فرنچائزز کے ساتھ نرمیاں برتیں اور اس کا خمیازہ اسپاٹ فکسنگ کیس کی صورت میں بھگتنا پڑا۔
لیکن اب پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کو کرپشن سے پاک رکھنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، ٹیموں کا ہوٹل بدل دیا گیا ہے، ہر ٹیم اور اس کی مینجمنٹ کے لیے ایک فلور مخصوص ہوگا جبکہ فرنچائزز کے مالکان کا دوسرے ہوٹلز میں قیام ہو گا۔
ساتھ ہی انٹیگریٹی آفیسرز 24 گھنٹے کھلاڑیوں کی کڑی نگرانی کریں گے جبکہ کھلاڑیوں تک عوام کی رسائی کم سے کم رکھی جائے گی۔
فلورز کی خفیہ بھی مانیٹرنگ بھی کی جا ئے گی جبکہ معمول کے اینٹی کرپشن لیکچرز جاری رہیں گے اور کھلاڑیوں کو بکیز کی تصاویر بھی دکھائی جائیں گی۔