26 فروری ، 2018
لودھراں: زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی ننھی عاصمہ کے قاتل نے اعتراف جرم کرلیا جس کے بعد عدالت نے اسے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
ملتان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج ملک خالد محمود نے زیادتی کے بعد قتل کی گئی 6 سالہ عاصمہ کے کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر پولیس کی جانب سے ملزم حیدر علی کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا جب کہ سماعت کے دوران ملزم نے عدالت کے روبرو اپنا جرم تسلیم کرتے ہوئے اعتراف کیا کے اس نے اکیلے بھیانک واردات کی۔
ملزم نے مزید بتایا کہ اس نے معصوم عاصمہ کو جھولا دلوانے کے بہانے اغوا کیا اور اپنی ہوس کا نشانہ بنایا جس کے بعد لاش قریبی جوہڑ میں پھینک کر فرار ہوگیا۔
پولیس کی جانب سے ایک ہفتے کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے عدالت نے ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس تھانہ سٹی دنیا پور کے حوالے کردیا۔
بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملزم حیدر علی نے جرم کا اقرار کرتے ہوئے بتایا کہ بچی دوران زیادتی ہی دم توڑ گئی تھی جس پر اس نے وہیں جھاڑیوں میں لاش پھینک کر اس پر پرانی جھاڑیاں ڈال دی تھی-
خیال رہے کہ لودھراں کے علاقے دنیا پور کی رہائشی 6 سالہ عاصمہ 19 فروری کی شام لاپتہ ہوگئی تھی جس کی لاش 23 فروری کو گھر کے قریب جوہڑ سے ملی۔
اس سے قبل اسی قسم کا ایک واقعہ گذشتہ ماہ پنجاب کے ضلع قصور میں پیش آیا جہاں 7 سالہ زینب نامی بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر کے لاش کچرا کنڈی میں پھینکی گئی۔
زینب کے قتل کے مجرم عمران کو عدالت نے 4 بار سزائے موت، عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی اور یہ کیس ملکی عدالتی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل ثابت ہوا جس میں تفتیش مکمل کر کے مجرم کو سزا سنائی گئی۔