01 مارچ ، 2018
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں کے ہاتھوں نوجوان انتظار احمد کے قتل کا عبوری چالان پولیس نے عدالت میں جمع کرادیا۔
مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد نے جن ملزمان پر شک کا اظہار کیا تھا پولیس نے عبوری چالان میں انہیں کلین چٹ دے دی۔
پولیس کے عدالت میں جمع کرائے گئے عبوری چالان میں کہا گیا ہے کہ مقتول اور ملزمان کے درمیان ذاتی دشمنی کے شواہد نہیں ملے۔
عبوری چالان کے مطابق اینٹی کار لفٹنگ سیل کے معطل ایس ایس پی مقدس حیدر، ماہ رخ، سہیل نامی شخص اور مدیحہ کے خلاف شواہد نہیں ملے۔
عبوری چالان میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی مقدس حیدر اور مدیحہ کیانی کے درمیان تعلق جب کہ ماہ رخ اور سہیل احمد کے درمیان تعلق کے شواہد بھی نہیں ملے۔
عبوری چالان کے مطابق فائرنگ کرنے والے اہلکار بلال اور دانیال گرفتار ہیں اور اہلکار بلال کی جانب سے چلائی گئی گولی سے انتظار کی موت واقع ہوئی۔
کیس کے عبوری چالان میں گرفتار ایک پولیس اہلکار غلام عباس کو عدم شواہد کی بناپر بے گناہ قراردیا گیا ہے جبکہ مقتول انتظارکے والد اشتیاق احمد،مدیحہ کیانی سمیت 28 افراد کے نام کو گواہان کی فہرست میں شامل کیا گیاہے۔
یاد رہے کہ 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے 19 سالہ نوجوان انتظار جاں بحق ہوگیا تھا۔
فائرنگ کرنے میں براہ راست ملوث ایس ایس پی اینٹی کار لفٹنگ سیل مقدس حیدر کے گن مین شامل تھے جب کہ اس کیس میں 9 پولیس افسران اور اہلکار گرفتار ہیں۔
انتظار قتل کیس کی سی سی ٹی وی فوٹیج
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیاہ رنگ کی ایک کار نے انتظار کی گاڑی کا راستہ روکا، جس کے ساتھ ہی موٹرسائیکل سوار دو افراد اس طرح نمودار ہوئے جیسے وہ انتظار کی کار کا تعاقب کر رہے ہوں۔
موٹرسائیکل سوار ایک ملزم نے اتر کر کار کا جائزہ لیا، اسی دوران مزید ایک سیاہ رنگ کی کار انتظار کی گاڑی کے برابر آکر رکی جس کے بعد موٹرسائیکل سوار ایک طرف ہوگئے۔
چند سیکنڈوں بعد انتظار کی کار دائیں جانب بڑھنے لگی جبکہ ایک طرف موجود موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ شروع کر دی۔
ایک ملزم کو پیدل کار کے پیچھے فائرنگ کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے، ملزمان کی جانب سے 18 گولیاں چلائی گئیں جن میں سے ایک گولی انتظار کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔