04 مارچ ، 2018
کوئٹہ: سینیٹ انتخابات کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین شپ کے لئے سیاسی جماعتوں نے رابطے تیز کردیے جب کہ پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں بلوچستان کے 8 نومنتخب آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔
سینیٹ انتخابات میں 15 نشستیں حاصل کرنے کے بعد مسلم لیگ (ن) ایوان بالا میں سب سے بڑی جماعت بن گئی جس کی مجموعی سیٹوں کی تعداد 33 ہے جب کہ پیپلز پارٹی کے پاس سینیٹ کی مجموعی نشستیں 20 ہیں اور وہ دوسرے نمبر پر ہے۔
چیئرمین سینیٹ لانے کے لئے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں سخت مقابلہ ہوگا جس کے لئے دونوں جماعتوں نے آزاد امیدواروں اور ہم خیال جماعتوں سے رابطے شروع کردیے۔
بلوچستان سے 8 اور فاٹا سے 4 منتخب ہونے والے آزاد سینیٹرز چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لئے سیاسی ماحول میں بے چینی پیدا کرسکتے ہیں۔
کوئٹہ جوڑ توڑ کا مرکز بن گیا
پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی اور ڈاکٹر قیوم سومرو پر مشتمل 2 رکنی وفد جوڑ توڑ کے لیے کوئٹہ پہنچ گیا جہاں انہوں نے نومنتخب آزاد سینیٹرز اور وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کی۔
پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کے 8 نومنتخب آزاد سینیٹرز نے انہیں حمایت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
ڈاکٹر قیوم سومرو کا کہنا ہے کہ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی ہدایت پر کوئٹہ آکر رابطے کئے، سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز سے بھی حمایت حاصل کریں گے اور اس بار بھی چیئرمین سینیٹ پیپلز پارٹی کا ہی ہوگا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ سینیٹ کی 6 نشستیں حاصل کرنا ہماری بڑی کامیابی ہے، کسی سیاسی جماعت سے اختلاف نہیں، بلوچستان کے فائدے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کریں گے۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے بھی بلوچستان کے آزاد سینیٹرز سے ملاقات کی تیاریاں شروع کردیں اور اس سلسلے میں جہانگیر ترین نے انوارالحق کاکٹر سے رابطہ کیا اور آزاد امیدواروں کو منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔
چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ لانے کے لئے نمبر گیم
سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کے پاس 48 نشستیں ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی مجموعی نشستوں کی تعداد 40 ہے۔
اس صورتحال میں آزاد امیدوار اہم کردار ادا کریں گے جب کہ مسلم لیگ (ن) کی کوشش ہوگی کہ آزاد امیدواروں کو ساتھ ملا کر اپنا چیئرمین سینیٹ لایا جائے۔
عددی اعتبار سے تحریک انصاف کے پاس 12 نشستیں ہیں جس کے بعد وہ تیسری بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور دونوں بڑی جماعتوں سے شدید اختلاف کے بعد پی ٹی آئی کس طرف جائے گی، یہ بہت دلچسپ مرحلہ ہوگا۔
سینیٹ میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور نیشنل پارٹی کے پاس 5،5، جمعیت علما اسلام (ف) کے پاس 4، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی 3، جماعت اسلامی 2، مسلم لیگ فنگشنل ، عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی مینگل کی ایک ایک نشست ہے۔