راؤ انوار کی بیرون ملک فرار کی کوشش، مشکوک افراد کی مدد کا انکشاف


اسلام آباد: نقیب اللہ محسود قتل کیس کے مفرور ملزم راؤ انوار کو 23 اور 24 جنوری کی درمیانی شب لینڈ کروزر پر اسلام آباد ائیرپورٹ لایا گیا۔

ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ لینڈ کروزر کی ویڈیو کو ائیرپورٹ پر نصب کیمروں نے ریکارڈ کیا جس کی نمبر پلیٹ بھی جعلی تھی۔

راؤ انوار کو دو مشکوک افراد ایئرپورٹ لائے تھے، انہیں واپس بھی اسی گاڑی میں لے جایا گیا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ لینڈ کروزر دوسرے روز بھی ائیرپورٹ آئی جس کو نہ کسی نے روکا نہ پکڑا۔

اس سے قبل آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس میں سماعت کے دوران راؤ انوار سے متعلق آئی جی سندھ کی جانب سے سپریم کورٹ کو ان کیمرہ بریفنگ دی گئی جس کے بعد سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔

چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ راؤ انوار کو ایئرپورٹ پر کس نے سہولت دی اور کس نے ان کے پاس جاری کیے جس پر انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر نجی ایئرلائن کے بورڈنگ پاس جاری ہوئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر معلوم ہوا کہ راؤ انوار کا کوئی سہولت کار ہے تو سخت کارروائی ہوگی، ملزم عدالت میں پیش ہوجائے تو بچ جائے گا۔

عدالت نے نجی ایئرلائن کے متعلقہ حکام کو بھی طلب کرلیا۔ 

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

رواں ماہ 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔

مزید خبریں :