نقیب اللہ پر جھوٹا مقدمہ درج کرانے کا کیس: راؤ انوار ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

کراچی: سابق ایس ایس ملیر راؤ انوار کو انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ پر جھوٹا مقدمہ بنانے کے کیس میں 21 اپریل تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

پولیس کی جانب سے انتہائی سخت سیکیورٹی میں راؤ انوار کو انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت کے جج جسٹس عبدالمالک کے روبرو پیش کیا گیا۔ 

اس موقع پر تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ نقیب اللہ پر جھوٹا مقدمہ درج کرانے سے متعلق ملزم سے تفتیش کرنا ہے اس لے ریمانڈ دیا جائے۔

عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے راؤ انوار کو 21 اپریل تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

یاد رہے کہ راؤ انوار کی جانب سے شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں نقیب اللہ اور اس کے 4 ساتھیوں پر اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کا مقدمہ درج کرایا تھا جسے پولیس بھی جھوٹا قرار دے چکی ہے۔

عدالتی احاطے میں صحافیوں کے سوال پر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو بیان دے چکا ہوں اور حالات دیکھ رہا ہوں۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس بھی زیرسماعت ہے جس میں عدالت نے راؤ انوار کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے رکھا ہے۔

نقیب اللہ قتل کیس— کب کیا ہوا؟

13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

گذشتہ روز مقدمے میں نامزد ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے سپریم کورٹ میں پیش ہوجانے اور گرفتاری کے بعد آج عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی کو کیس کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے نقیب قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔

مزید خبریں :