08 اپریل ، 2018
بھارت نے ایک بار پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رواں سال بھی سارک سربراہ اجلاس کے انعقاد کو خارج از امکان قرار دے دیا۔
بھارت کی پاکستان کے خلاف ایک بار پھر روایتی دشمنی عروج پر پہنچ چکی ہے اور اس نے سارک اجلاس سے فرار کے راستے تلاش کرنا شروع کردیئے ہیں۔
یاد رہے کہ 2014 میں سارک سربراہ اجلاس کٹھمنڈو میں ہواتھا جس کے بعد 2016 کا اجلاس اسلام آباد میں ہونا تھا لیکن بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اڑی کیمپ پر حملے کو جواز بنا کر اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔
بھارتی انکار کے بعد بنگلادیش، بھوٹان اور افغانستان نے بھی اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔
اب ایک بار پھر بھارت نے سارک اجلاس کے خلاف کوششیں شروع کردی ہیں اور بھارتی وزیر اعظم نے علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کے ساتھ چلنے سے منع کردیا ہے۔
نیپالی وزیر اعظم کے پی شرما اولی 3 روزہ دورے پر گزشتہ روز بھارت پہنچے تھے جہاں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ وجے گھوکھل کے مطابق نیپالی وزیراعظم کی نریندر مودی سے نئی دہلی میں ملاقات کے دوران سارک اجلاس پر بات ہوئی، اس موقع پر مودی نے کہا کہ موجودہ حالات میں سارک سربراہ اجلاس کا انعقاد نہیں ہوسکتا۔
بھارتی سیکرٹری خارجہ کا کہنا ہے کہ نریندر مودی نے نیپالی وزیراعظم کو بتایا کہ انہوں نے کٹھمنڈو اجلاس میں پرجوش شرکت کی تھی لیکن اب اس ماحول میں وہ سارک کے ساتھ نہیں چل سکتے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے بھارتی غاصب فوج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں 19 کشمیری نوجوانوں کی شہادت پر احتجاج کیا تھا اور 6 اپریل کو یوم یکجہتی کشمیر بھی منایا تھا۔