12 اپریل ، 2018
کراچی سٹی کورٹ کے مال خانے میں لگنے والی آگ کی تحقیقات کے لیے 2 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے آگ لگنے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جنوبی کو تحیقاتی افسر مقرر کر دیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے سٹی کورٹ میں تعینات 15چوکیداروں، سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فائر فائٹرز کے بیانات قلم بند کر لئے ہیں۔
ڈی آئی جی کی سربراہی میں ایک ٹیم آگ لگنے سے متعلق تحقیقات کرے گی جب کہ ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں دوسری ٹیم کیس پراپرٹیز اور متاثرہ مقدمات کی تحقیقات کرے گی۔
فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ عمارت کے عقبی خانے میں بارودی مواد موجود ہے اور مکمل خطرات ختم ہونے تک عمارت کو کلیئر قرار نہیں دیا جا سکتا۔
سٹی کورٹ کے مال خانے کی کلیئرنس کا بھی شروع کر دیا گیا ہے اور کلیئرنس کے عمل میں رینجرز اور پولیس کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔
اس کے علاوہ سٹی کورٹ کے مال خانے میں موجود سامان کو الگ کرنے کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق فائر بریگیڈ کی جانب سے کولنگ کے عمل کے 24 گھنٹوں کے بعد مال خانے کے سامان کو الگ کیا جا رہا ہے۔
آتشزدگی کے باعث ڈسٹرکٹ ایسٹ، ساؤتھ اور ویسٹ کے سامان کو نقصان پہنچا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق تھانوں کی فہرست کو دیکھتے ہوئے سامان الگ کرنے کے بعد آرمی، رینجرز اور پولیس کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے بارودی مواد کو چیک کیا جائے گا اور پھر اس سے میں تمام بارودی سامان کو فہرست کے حساب سے الگ کیا جائے گا۔
پولیس حکام کی جانب سے توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ آئند چند گھنٹوں میں مکمل طور پر مال خانے کو کلیئر کر دیا جائے گا۔
سٹی کورٹ کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے انتظامات بھی انتہائی سخت ہیں اور کورٹ کے باہر رینجرز و پولیس کی نفری تعینات ہے جب کہ کورٹ کے اندر مال خانے کو ٹینٹ لگا کر پولیس اور رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ غیر متعلقہ افراد کو دور رکھا جا سکے
ذرائع کے مطابق بیانات کی روشنی میں جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کی جائے گی۔