پاکستان
Time 15 اپریل ، 2018

لاہور میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پرفائرنگ


لاہور میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر دو بار فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

عدالتی اعلامیے کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ہفتے کی شب اور اتور کو علی الصبح پیش آیا۔

واقعے کے بعد چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پہنچے اور وہ اس معاملے کی نگرانی خود کررہے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گھر کے گیراج کے پاس سے نائن ایم ایم پستول کی گولی کا خول ملا ہے جسے فرانزک تجزے کے لیے لیب بھجوادیا گیا ہے۔

 پولیس نے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی جب کہ اطلاع ملنے پر رینجرز، اسپیشل برانچ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار بھی تحقیقات کے لئے جائے وقوع پہنچ گئے۔

ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے پرسنل اسٹاف آفیسر جسٹس اعجازالاحسن کے گھر آئے تاہم سپریم کورٹ انتظامیہ نے اُن کی معزز جج سے ملاقات کرانے سے انکار کردیا۔

یاد رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن پاناما کیس کی سماعت کرنے والے بینچ میں شامل تھے اور وہ احتساب عدالت میں زیرسماعت ریفرنس کے نگراں جج بھی ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائشگاہ پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے ہدایت کی کہ ملزمان کو قانون کی گرفت میں لا کر فوری کارراوئی کی جائے۔

واقعے کا مقدمہ درج

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن کے گھر پر فائرنگ کے واقعے کا مقدمہ درج لاہور کے تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درج کرلیا گیا۔

پولیس کے مطابق مقدمے میں دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعے کا مقدمہ پولیس کانسٹیبل آصف کی مدعیت میں نامعلوم افراد کیخلاف درج کیا گیا ہے۔

معزز جج کے گھر پر فائرنگ کی مذمت

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے جسٹس اعجازالاحسن کے گھر پر فائرنگ کی مذمت کی اور اپنے بیان میں ہدایت کی کہ ذمے داروں کو جلد سے جلد کٹہرے میں لایا جائے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پر فائرنگ قابل مذمت ہے، جمہوریت میں ججوں کو دھمکانے کے لیے سسیلین مافیا جیسے حربوں کی گنجائش نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہم پوری قوت سے عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑے ہیں، 29 اپریل کو مینار پاکستان تلے عظیم الشان جلسہ منعقد کریں گے۔

سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ فائرنگ کے واقعے کی اعلیٰ عدالتی تحقیقات کرائی جائیں اور ملزمان کو گرفتار کرکےبے نقاب کیا جائے۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر فائرنگ کی مذمت کی ہے۔

مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کوملزمان کو جلد ازجلد قانون کی گرفت میں لانےکی ہدایت کی ہے، شرپسند عناصر کو جلد از جلد بےنقاب ہونا چاہیے۔

چوہدری پرویز الٰہی نے فائرنگ کے واقعے کی جوڈیشنل انکوائری کرانے کا مطالبہ کردیا۔

ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ معزز جج کے گھر پر فائرنگ سے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے، واقعے کے ملزمان کو گرفتار کرکے بے نقاب کیا جائے۔

ایم کیوایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کی مکمل تحقیقات اورملزمان کےخلاف کارروائی کی جائے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جسٹس اعجازالاحسن کے گھر پر فائرنگ کرنے والے مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کرکے سزا دی جائے۔

مزید خبریں :