20 اپریل ، 2018
پشاور: خیبرپختونخوا میں ایک ہزار 769 افراد سے پولیس سیکیورٹی واپس لے لی گئی جس کی رپورٹ آئی جی نے سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔
چیف جسٹس پاکستان نےگزشتہ روز انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود کو غیر متعلقہ افراد سے سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دیا تھا۔
جیونیوز کےمطابق چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پشاور رجسٹری میں سیکیورٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران آئی جی خیبرپختونخوا نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔
اگرعدالت کسی کوسلیوٹ کرسکتی تو میں آئی جی کوسلیوٹ کرتاہوں:
چیف جسٹس
آئی جی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ صوبے میں ایک ہزار 769 افراد سے پولیس کی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔
رپورٹ پر چیف جسٹس نے آئی جی صلاح الدین محسود کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہت اچھا کام کیا،آپ کا شکریہ۔
چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ آئی جی خیبرپختونخوا کی کارکردگی سےمطمئن ہوں، اگرعدالت کسی کوسلیوٹ کرسکتی تو میں آئی جی کوسلیوٹ کرتاہوں۔
دوسری جانب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود نے کہا کہ آدھی رات کوایک ہزار769مختلف افراد سے سیکیورٹی واپس لی، پہلے بھی ہم نے 3 ماہ میں 900 افراد سے سیکیورٹی واپس لی تھی جب کہ دیگر پولیس نفری مناسب وقت میں واپس لینےکی ہدایات ملی ہیں۔
آئی جی کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس نے سیکیورٹی واپس لینےکے اقدام پرتعریف کی، تعریف اگر صرف میری بھی کی ہے تو پوری پولیس کی ہے۔