26 اپریل ، 2018
جرمنی نے مقبوضہ بیت المقدس کو صیہونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جب کہ جمہوریہ چیک نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جرمنی کے ایک رکن اسمبلی کی جانب سے اپنے ملک کی وزارت خارجہ سے تحریری طور پر پوچھا گیا کہ اسرائیل کے دارالخلافہ کا نام کیا ہے، برائے مہربانی جگہ کا بتا دیں؟
جرمنی کی وزارت خارجہ کے ریاستی وزیر نیلس اینن کی جانب سے اس سوال کا واضح جواب نہیں دیا گیا لیکن کہا گیا کہ ہر ریاست کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی حدود میں سے کسی بھی علاقے کو اپنا دارالخلافہ تسلیم کر لے۔
نیلس اینن کی جانب سے اپنے جواب میں مزید لکھا گیا کہ اسرائیل نے 1980 میں یروشلم کو صیہونی ریاست کا دارالخلافہ تسلیم کیا تھا لیکن جرمنی بین الاقوامی برادری کی طرح یروشلم کو دارالحکومت تسلیم کرنے کے 1980 کے فیصلے کو نہیں مانتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے 1980 میں پاس کی گئی قرارداد کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی کی حکومت اس معاملے میں یورپین کونسل کے فیصلے کی حمایت کرتی ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی حکومتوں کو اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔
جمہوریہ چیک کا تین مرحلوں میں اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان
جمہوریہ چیک کے صدر میلوس زیمن نے اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تین مرحلوں میں سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس تسلیم کیا جائے گا۔
میلوس زیمن نے کہا کہ سفارت خانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا آغاز اگلے مرحلے سے ہو گا جس کے تحت یروشلم میں ایک اعزازی قونصل تعینات کیا جائے گا جو سفارت خانے کی منتقلی کے حوالے سے فیصلہ کرے گا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس دسمبر میں مقبوضہ بیت المقدس کو صیہونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سفارت خانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کی تقریب میں شرکت بھی کر سکتا ہوں۔