02 مئی ، 2018
کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس کا ضمنی چالان منظور کرلیا جس میں بتایا گیا ہے بادی النظر میں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔
پولیس نے 21 اپریل کو راؤ انوار کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تھا جہاں عدالت نے انہیں 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
معطل پولیس افسر راؤ انوار کو آج عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم وہ طبعیت کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوئے۔
میڈیکل رپورٹ پیش
جیونیوز کے مطابق جیل حکام کی جانب سے راؤ انوار کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ راؤ انوار کو کئی بیماریاں لاحق ہیں، ان کا شوگر لیول اور بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہے جس کے باعث ان کی طبعیت ناساز ہیں اور وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔
راؤ انوار کی میڈیکل رپورٹ پر مدعی مقدمہ کے وکیل کا اعتراض
جیل حکام کی جانب سےمیڈیکل رپورٹ پیش کیے جانے پر مدعی مقدمہ کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر راؤ انوار کو بغیر ہتھکڑی کے پروٹوکول کے ساتھ پیش کیا گیا اور وہ ہشاش بشاش تھے۔
مدعی مقدمہ کے اعتراض پر عدالت نے جیل حکام کو حکم دیاکہ راؤ انوار کو آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے، اگر وہ پیش نہ ہوئے تو جس ڈاکٹر نے ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بنایا اسے بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا اور انہیں فوری طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ کیس کے مفرور ملزمان کی گرفتاری سے آگاہ کیا جائے۔
ضمنی چالان منظور
پولیس کی جانب سے کیس کا ضمنی چالان عدالت میں پیش کیا گیا جسے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے منظور کرلیا۔
ضمنی چالان میں بتایا گیا ہےکہ جیوفینسنگ رپورٹ کے مطابق ملزم راؤ انوارجائے وقوعہ پرموجود تھا، واقعے کے وقت اور واقعے کے بعد تمام ملزمان ایک دوسرے سے رابطے میں تھے، بادی النظرمیں پولیس مقابلہ منصوبے کے تحت کیا گیا۔
راؤ انوار اپنے ملوث نہ ہونے سے متعلق ثبوت پیش نہیں کرسکا، چالان
ضمنی چالان کے مطابق راؤ انوار اپنے ملوث نہ ہونے سے متعلق ثبوت پیش نہیں کرسکا، ملزم دوران تفتیش ٹال مٹول سے کام لیتا رہا، ملزم مسلسل حقائق بتانے سے بھی گریز کرتا رہا۔
ضمنی چالان میں بتایا گیا ہےکہ راؤ انوار کا مقابلے کی جگہ پرموجود ہونا ثابت ہوتا ہے، ڈی این اے رپورٹ کے مطابق ملزمان کوایک سے 5 فٹ کے فاصلے سے گولیاں ماری گئیں، اب تک کی تفتیش کے مطابق ملزم راؤ انوار جھوٹے پولیس مقابلے کا مرکزی کردار ہے۔
مقدمے میں 12 ملزمان گرفتار اور 13 مفرور ہیں، ضمنی چالان
پولیس چالان کے مطابق مقدمے میں 12 ملزمان گرفتار اور 13 مفرور ہیں۔
پولیس کی جانب سے کیس کے حتمی چالان کی مہلت طلب کی گئی جس پر عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی۔
راؤ انوار سینٹرل جیل کی بجائے گھر میں
علاوہ ازیں محکمہ داخلہ نے ملتان لائنز ملیر کینٹ کو سب جیل قرار دے دیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 21 اپریل کو راؤ انوار کو سینٹرل جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا تاہم ملزم کو سیکیورٹی خدشات کی بنا پر ملتان لائنز ملیر کینٹ میں رکھا گیا۔
محکمہ داخلہ نے آئی جی جیل خانہ جات کو ٹیلی فون پر بتایا کہ راؤ انوار کوسیکیورٹی خدشات ہیں، انہیں سینٹرل جیل کی بجائے ملتان لائنز ملیر کینٹ میں رکھا جائے اور ملتان لائنز کو سب جیل قرار دیا جائے جس پر ملتان لائنز کو سب جیل قرار دیا گیا۔
ملیر کینٹ ملتان لائنز کو سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن عدالت کوموصول ہوگیا جس کے مطابق ملتان لائنز، ملیر کینٹ کو سب جیل قرار دینے کے لیے خصوصی احکامات جاری کیے گئے، محکمہ داخلہ نے فون کے ذریعے آئی جی جیل خانہ جات کواحکامات جاری کیے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق راؤ انوار کو سینٹرل جیل کی بجائے ملیر کینٹ ملتان لائنز میں رکھاگیا ہے۔
ذرائع کےمطابق ملیر کینٹ ملتان لائنز میں راؤ انور کی رہائش گاہ ہے اور ان کے گھر کو ہی سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ راؤ انوار کی رہائش گاہ کو واضح نہ کرنے کے لیے نوٹیفیکیشن میں ملتان لائنز کا ذکر گیاہے۔
راؤ انوار کو ہتھکڑی میں پیش نہ کیا تو پور املک بند کردینگے: اہلخانہ نقیب
دوسری جانب مقتول نقیب اللہ کے اہل خانہ بھی آج انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راؤ انوار بیمار نہیں مکار ہے، اگر اب انہیں ہتھکڑی لگاکر نہیں لایا گیا تو احتجاج کرکے پورا ملک بند کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ راؤ انوار تو بہادر تھا، اب حیلے بہانے بنارہاہے، ہمیں اللہ کے بعد عدالت سے امید ہے، راؤ انوار سندھ حکومت کا بہادر بچہ بنارہا ہے تو یہ عمل انصاف کے خلاف ہوگا۔