چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ طلب کرکے تفتیش کی جائے، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میاں نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کےالزام کے نیب نوٹس پر چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ میں طلب کرکے ان سے تفتیش کا مطالبہ کردیا۔

قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’اہم مسئلے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جو حالات نیب کی وجہ سے پیدا ہو رہے ہیں اس کی کوئی مثال تاریخ میں نہیں، نیب کو سیاسی جماعتوں کو توڑنے کے لیے بنایا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہاکہ ’نیب کرپشن کے خلاف اپنا کردار ادا کرے اورانصاف کے تقاضے پورے کرے، نوازشریف پربھی نیب کی عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، ہفتے میں 6 پیشیاں ہورہی ہیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، نیب میں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا‘۔

وزیراعظم نے نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’نیب کی جانب سے 8 مئی کوپریس ریلیزجاری کی گئی، نیب سربراہ کہتے ہیں نوازشریف نے 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالرز بھارت بھیجے، ادارے اس قسم کے کام کریں توملک نہیں چل سکے گا‘۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’شرمندگی اس بات کی ہےکہ چیئرمین نیب کا نام میں نے اور خورشید شاہ نے اتفاق سے بھیجا، ہمارا حق ہےکہ جب اس قسم کی باتیں ہوں تو عوام اور اس ایوان کے سامنے رکھیں، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، کسی عام شخص پر نہیں بلکہ ملک کے سابق وزیراعظم پر بہت سنجیدہ الزام لگایا گیا، دشمن ملک میں پیسے بھیجنے کا الزام لگایا گیا ہے‘۔

وزیراعظم نےکہاکہ ’ایوان اس چیز کو دیکھے اور ان کو طلب کرے، ان سے پوچھے کہ کس نے آپ کو اختیار دیا اور آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں، اس حوالے سے کوئی اطلاعات ہیں تو ثبوت سے ثابت کریں، اس طرح تو کسی پر بھی کل الزام لگائیں گے، موجودہ حالات میں یہ قبل از وقت دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے‘۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ ’ہم الیکشن میں جارہے ہیں اور نیب کا ادارہ یہ الزام لگارہا ہے، ملک کے سابق وزیراعظم پر ایسے الزامات ہمارے لیے شرمندگی اور تکلیف کی بات ہے لہٰذا رول 244 کے تحت اسپیشل کمیٹی بنائی جائے جو اس معاملے کی تفتیش کرے، نیب کے اراکین کو طلب کرکے پوچھیں، رپورٹ بنا کر ایوان میں پیش کریں تاکہ حقائق عوام کے سامنے آجائیں‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’نیب کیا کررہا ہے اور کس طرح الزام لگارہا ہے، اپوزیشن سے گزارش کروں گا کہ اب بھی وقت ہے، احتساب قانون میں ترمیم کرنے پر جو اتفاق ہوا تھا اسے بے شک ماضی میں نہ لے کر جائیں بلکہ مستقبل کے لیے فیصلہ کرلیں، ہم اسی سیشن میں تیار ہیں‘۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ ’نیب کے اس خاص الزام پر ایک اسپیشل کمیٹی بنائیں، متفقہ قرارداد منظور کریں تاکہ اس کے حقائق عوام کے سامنے آجائیں‘۔

اپوزیشن کی مخالفت

اپوزیشن نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کو پارلیمنٹ طلب کر کے ان سے تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی بنانے کی تجویز کی مخالفت کردی جس کے بعد معاملہ مزید مشاورت کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا نیب کے الزامات سنگین ہیں لیکن پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کمیٹی میں شامل ہونا ہے یا نہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کمیٹی کے قیام کی مخالفت کریں گے جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔

نیب کی وضاحت

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ بھارت بھجوانے سے متعلق بیان پر نیب کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس اور انکشافات کی بنیاد پر نواز شریف اور دیگر کے خلاف جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا گیا۔

نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میڈیا رپورٹ اور انکشافات کی بنیاد پر نواز شریف اور دیگر کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون کے مطابق منی لانڈرنگ کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں شامل ہیں اور نیب میڈیا رپورٹ کی جانچ پڑتال مروجہ قانون کے مطابق کررہا ہے۔

نیب کے بیان میں اس تاثر کو بھی رد کیا گیا ہے کہ نیب کا مقصد کسی کی دل آزاری اور انتقامی کارروائی کرنا مقصود تھی۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیب انتقامی کارروائی پر یقین نہیں رکھتا اور قانون کے مطابق بدعنوانی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہے۔

نیب کے نوٹس کے بعد ورلڈ بینک کی وضاحت

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجنے کی میڈیا رپورٹ پر نوٹس لے کر جانچ پڑتال کا حکم دے دیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 'یہ رقم مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوائی گئی تھی'۔

اعلامیے کے مطابق 'بھارتی حکومت کے سرکاری خزانے میں 4.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم بھجوائی گئی، جس سے بھارتی حکومت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے اور اس اقدام سے پاکستان کو نقصان ہوا'۔

مزید کہا گیا کہ 'میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ ریمیٹنس بک 2016 میں موجود ہے'۔

واضح رہے کہ نیب اعلامیے میں میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے، لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ رپورٹ کب اور کہاں شائع ہوئی۔

نیب کے اس نوٹس کے بعد عالمی بینک نے ترسیلات، امیگریشن رپورٹ اور منی لانڈرنگ الزامات پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک کی ترسیلات اور امیگریشن رپورٹ 2016 سے متعلق خبریں غلط ہیں۔

عالمی ادارے نے کہا کہ ورلڈ بینک کی ترسیلات اور امیگریشن رپورٹ کا مقصد دنیا بھر میں امیگریشن اور ترسیلات کا تخمینہ لگانا ہے، رپورٹ میں منی لانڈرنگ یا کسی کے بھی نام کا ذکر نہیں ہے۔

ادارے کے مطابق رپورٹ میں عالمی بینک نے دو ممالک کے درمیان میں ترسیلات کا تخمینہ لگانے کے لیے ورکنگ پیپر کی میتھاڈولوجی کا استعمال کیا ہے۔

ورلڈ بینک کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بھی 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی ترسیلات کے حوالے سے وضاحت کی گئی ہے، اسٹیٹ بینک نے 21 ستمبر 2016 کو 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی ترسیلات کی بھی تردید کی ہے۔

مزید خبریں :