اپنے بیان پر قائم ہوں چاہے جو کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا، نواز شریف


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ اپنے بیان پر قائم ہوں چاہے جو کچھ  بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا اور میں نے جواب مانگا تھا میرے سوال کا جواب آنا چاہیے تھا۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نواز شریف نے ممبئی حملوں سے متعلق دیا گیا بیان اپنے موبائل فون سے صحافیوں کو دوبارہ پڑھ کر سنایا۔ 

 اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ میں کئی سالوں سے کہتا آرہا ہوں کہ اتنی قربانیاں دی ہیں، دنیا ہمارا بیانیہ تسلیم کرنے کو کیوں تیار نہیں، 50 ہزار لوگ شہید ہوئے، آرمڈ فورسز، پولیس اور شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ 'نان اسٹیٹ ایکٹر سے متعلق آپ اپنے بیان پر قائم ہیں' جس پر ان کی صاحبزادی مریم نواز نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ پھر آپ نے ضرب عضب کن کے خلاف کیا۔

نواز شریف نے مریم نواز کو بولنے سے روکتے ہوئے کہا کہ 'آپ نہ بولو'۔

نواز شریف نے کہا کہ میڈیا میں سوال پوچھنے والے کو غدار کہہ رہے ہیں، غدار اُسے کہا جارہا ہے جس نے ایٹمی دھماکے کیے، میں حق بات کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا اور حق بات کرنا قومی، دینی اور اخلاقی فرض سمجھتا ہوں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا محب وطن وہ ہیں جنہوں نے آئین توڑا، ججوں کو دفاتر سے نکالا اور کیا کراچی میں 12 مئی کو خونی کھیل کھیلنے والے محب وطن ہیں۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ مجھ سے پہلے بہت سے لوگ بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے والوں میں شامل ہیں، یہی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے دنیا ہمارا بیانیہ سننے کو تیار نہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ کلبھوشن ایک جاسوس ہے جس نے پاکستان میں جاسوسی کی، کون کہتا ہے کہ کلبھوشن جاسوس نہیں ہے۔

نواز شریف کا متنازع بیان

ایک انٹرویو کے دوران ممبئی حملوں سے متعلق اپنے متنازع بیان میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں اور ممبئی حملوں کے لیے پاکستان سے غیر ریاستی عناصر گئے، کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے۔

نواز شریف کے بیان پر بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جب کہ ملکی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کی گئی۔

نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پر پاک فوج کی تجویز پر قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا جس میں نواز شریف کے حالیہ متنازع بیان سے پیدا صورت حال پر غور کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے بھی جلسے کے دوران نواز شریف کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا بیان نہیں دے سکتے جب کہ حکمراں جماعت کے ترجمان نے بھی وضاحتی بیان میں کہا کہ نواز شریف کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تاہم اس کے باوجود نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ 

مزید خبریں :