نواز شریف پر بھارت رقم منتقلی کا الزام: چیئرمین نیب 22 مئی کو دوبارہ کمیٹی میں طلب

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: چیئرمین نیب نے نواز شریف پر 4.9 ملین ڈالر  کی بھارت منی لانڈرنگ کے الزام پر قائمہ کمیٹی میں طلب کیے جانے پر آج پیشی سے معذرت کرلی جسے کمیٹی نے قبول کرتے ہوئے انہیں 22 مئی کو دوبارہ طلب کرلیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے گزشتہ روز رکن قومی اسمبلی رانا حیات کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو آج کے لیے طلب کیا تھا۔

چیئرمین نیب کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر معاملے پر بریف کرنے اور اپنے ساتھ متعلقہ افسران کو لے کر آنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق نیب آفس کی جانب سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ چیئرمین نیب نے آج کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کرلی ہے۔

نوصول آج موصول ہوا، میٹنگز اور شیڈول طے تھا: چیئرمین نیب

ذرائع کا کہناہےکہ چیئرمین نیب کی جانب سے جواب دیا گیا ہے کہ کمیٹی میں پیش ہونے کا نوٹس آج صبح موصول ہوا، پہلے سے میٹنگز اور مصروفیات کا شیڈول طے تھا لہٰذا کمیٹی میں پیش ہونے کے لیے مناسب وقت دیا جائے۔

ذرائع کے مطابق پہلے کمیٹی نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی معذرت قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

کمیٹی کی جانب سے معذرت مسترد کیے جانے کے بعد نیب حکام نے چیئرمین نیب کی جانب سے حتمی طور پر آگاہ کیے جانے کا وقت مانگا اور بعد ازاں نیب کی جانب سے حتمی طور پر جسٹس (ّر) جاوید اقبال کی آج پیشی سےمعذرت سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا۔

چیئرمین نیب کی نمائندگی کیلئے دو افسران کمیٹی میں پیش ہوئے

نیب کی جانب سے چیئرمین نیب کی نمائندگی کے لیے دو افسران کمیٹی میں پیش ہوئے جنہوں نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کی جانب سے پیشی سے معذرت سے آگاہ کیا اور مہلت طلب کی۔

قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے چئیرمین نیب کی معذرت قبول کرلی اور نیب کی مہلت پر چیئرمین کمیٹی چوہدری اشرف نے ارکان سے رائے لے کر چیئرمین نیب کو پیشی کے لیے جمعہ تک کا وقت دیا۔

کمیٹی کی جانب سے جمعہ کو طلب کیے جانے پر نیب افسران نے کمیٹی سے درخواست کی کہ چیئرمین نیب کو جمعہ کی بجائے آئندہ ہفتے میں طلب کیا جائے جس پر چوہدری اشرف نے ارکان سے رائے مشورہ شروع کردیا جس دوران بعض ارکان نے چیئرمین نیب کو منگل کے روز بلانے کا مشورہ دیا، اس پر چیئرمین کمیٹی چوہدری اشرف نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کو 22 مئی کو طلب کرلیا۔

پی پی پی اراکینِ کمیٹی مستعفی

دوسری جانب چیئرمین نیب کو  قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں طلب کیے جانے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے قانون و انصاف کی کمیٹی کے ارکان نے استعفی دے دیا۔

کمیٹی اراکین نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے استعفے چئیرمین کمیٹی کو بھجوا دیے۔

استعفے میں نوید قمر نے مؤقف اختیار کیا کہ چیئرمین نیب کو اس طرح طلب کرنا نیب کے کام میں مداخلت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اداروں کو کمزور نہیں مضبوط کرتی ہے، اس اقدام سے نیب کمزور ہوگی۔

کمیٹی میں موجود جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے اراکین نے بھی چیئرمین نیب کی طلبی کی مخالفت کی۔

نیب کا نوٹس

خیال رہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجنے کی میڈیا رپورٹ پر نوٹس لے کر جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا۔

نیب کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 'یہ رقم مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوائی گئی تھی'۔

اعلامیے کے مطابق 'بھارتی حکومت کے سرکاری خزانے میں 4.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم بھجوائی گئی، جس سے بھارتی حکومت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے اور اس اقدام سے پاکستان کو نقصان ہوا'۔

مزید کہا گیا کہ 'میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ ریمیٹنس بک 2016 میں موجود ہے'۔

ورلڈ بینک کی وضاحت

نیب کے اس نوٹس کے بعد عالمی بینک نے ترسیلات، امیگریشن رپورٹ اور منی لانڈرنگ الزامات پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک کی ترسیلات اور امیگریشن رپورٹ 2016 سے متعلق خبریں غلط ہیں۔

عالمی ادارے نے کہا کہ ورلڈ بینک کی ترسیلات اور امیگریشن رپورٹ کا مقصد دنیا بھر میں امیگریشن اور ترسیلات کا تخمینہ لگانا ہے، رپورٹ میں منی لانڈرنگ یا کسی کے بھی نام کا ذکر نہیں ہے۔

ادارے کے مطابق رپورٹ میں عالمی بینک نے دو ممالک کے درمیان میں ترسیلات کا تخمینہ لگانے کے لیے ورکنگ پیپر کی میتھاڈولوجی کا استعمال کیا ہے۔

ورلڈ بینک کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بھی 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی ترسیلات کے حوالے سے وضاحت کی گئی ہے، اسٹیٹ بینک نے 21 ستمبر 2016 کو 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی ترسیلات کی بھی تردید کی ہے۔

مزید خبریں :