23 مئی ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ مشرف غداری کیس قائم کرتے ہی مشکلات اور دباؤ بڑھا دیا گیا اور دھمکی نما مشورہ دیا گیا کہ بھاری پتھر اٹھانے کا ارادہ ترک کردو۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام 128 سوالات کے جواب دے دیے۔
اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آصف علی زرداری کے ذریعے پیغام دیا گیا کہ پرویز مشرف کے دوسرے مارشل لاء کو پارلیمانی توثیق دی جائے لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کیا، یہ ہے میرے اصل جرائم کا خلاصہ، اس طرح کے جرائم اور مجرم پاکستانی تاریخ میں جا بجا ملیں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ ایک خفیہ ادارے کے افسر کا پیغام پہنچایا گیا کہ مستعفی ہوجاؤ یا طویل رخصت پر چلے جاؤ، مجھے اس کا دکھ ہوا کہ ماتحت ادارے کا ملازم مجھ تک یہ پیغام پہنچا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ شروع ہوتے ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ آمر کو کٹہرے میں لانا کتنا مشکل ہوتا ہے، سارے ہتھیار اہل سیاست کے لیے بنے ہیں، جب بات فوجی آمروں کے خلاف آئے تو فولاد موم بن جاتی ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ جنوری 2014 میں پرویز مشرف عدالت کے لیے نکلا تو طے شدہ منصوبے کے تحت اسپتال پہنچ گیا اور پراسرار بیماری کا بہانہ بنا کر دور بیٹھا رہا، انصاف کے منصب پر بیٹھے جج مشرف کو ایک گھنٹے کے لیے بھی جیل نہ بھجواسکے۔
2014 کے دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا، سابق وزیراعظم
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2014 کے دھرنوں کا مقصد مجھے دباؤ میں لانا تھا، جو کچھ ہوا سب قوم کے سامنے ہے، اب یہ باتیں ڈھکا چھپا راز نہیں ہیں، امپائر کی انگلی اٹھنے والی ہے، کون تھا وہ امپائر، وہ جو کوئی بھی تھا اس کی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی۔
نواز شریف نے کہا کہ پی ٹی وی، پارلیمنٹ، وزیراعظم ہاؤس اور ایوان صدر فسادی عناصر سے کچھ محفوظ نہ رہا، مقصد تھا مجھے پی ایم ہاؤس سے نکال دیں اور پرویز مشرف کے خلاف کارروائی آگے نہ بڑھے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ منصوبہ سازوں کا خیال تھا کہ میں دباؤ میں آجاؤں گا، میرے راستے پر شرپسند عناصر بٹھا دیے گئے، کہا گیا وزیراعظم کے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹتے ہوئے باہر لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر لشکر کشی کر کے پیغام دینا مقصود تھا کہ مشرف غداری کیس کو چلانا اتنا آسان نہیں اور طویل رخصت کا مطالبہ اس تاثر کی بنیاد پر تھا کہ نواز شریف کو راستے سے ہٹا دیا گیا، آمریتوں نے گہرے زخم لگائے ہیں۔
کاش آج تمام وزرائے اعظم کو بلا کر پوچھ سکتے انہیں مدت پوری کرنے کیوں نہیں دی گئی، نواز شریف
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کاش آج یہاں لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی روح کو طلب کرسکتے اور پوچھ سکتے کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا اور انہیں آئینی مدت پوری کرنے کیوں نہیں دی گئی۔
نواز شریف نے کہا کہ کاش آپ سینئر ججز کو بلا کر پوچھ سکتے کہ وہ کیوں ہرمارشل لاء کو خوش آمدید کہتے رہے، کاش آج آپ ایک زندہ جرنیل کو بلا کر پوچھ سکتے کہ اس نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیوں کیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نااہلی اور پارٹی صدارت سے ہٹانے کے اسباب و محرکات کو قوم بھی اچھی طرح جانتی ہے۔
احتساب عدالت میں بیان قلمبند کراتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میرا وجود کچھ معاملات میں رکاوٹ بن رہا تھا، سرجھکا کر نوکری کرنے سے انکار اور اپنے گھر کی خبر لینے اور حالات ٹھیک کرنے پر اصرار کیا، اس لئے مجھے منصب، پارٹی صدارت سے ہٹانے اور عمر بھر کے لیے نااہل قرار دینے کو واحد حل سمجھ لیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاناما میں عالمی لیڈرز کا نام بھی تھا، کتنے سربراہان کو معزول کیا گیا لیکن پاکستان میں یہ کارروائی جس شخص کے خلاف ہوئی اس کا نام نواز شریف ہے جس کا نام پاناما میں نہیں تھا۔
نواز شریف نے کہا کہ استغاثہ میرے خلاف کیس ثابت نہیں کر سکا، گواہ میرے خلاف ادنیٰ ثبوت بھی پیش نہ کرسکے اور عملاً میرے مؤقف کی تائید ہوئی، مجھے اپنے دفاع میں شواہد پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں مسلح افواج کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، فوج کی کمزوری ملکی دفاع کی کمزوری ہوتی ہے، قابل فخر ہیں وہ بہادر سپوت جو سرحدوں پر فرائض انجام دے رہے ہیں، سرحدوں پر ڈٹے ہوئے سپوت ہمارے کل کے لیے اپنا آج قربان کردیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے قوم کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، ایٹمی دھماکے نہ کیے جاتے تو بھارت کی عسکری بالادستی قائم ہوجاتی، اُس وقت کے آرمی چیف اور حکام کو ہدایت دی کہ 17 دن میں دھماکوں کی تیاری کریں جب کہ دھماکے نہ کرنے پر مجھے 5 ارب ڈالر کا لالچ بھی دیا گیا لیکن میں نے وہی کیا جو پاکستان کے وقار اور مفاد میں تھا، پاکستان کی عزت اربوں کھربوں سے زیادہ عزیز تھی۔
احتساب عدالت کے 128 سوالات کے جواب مکمل
سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام 128 سوالات کے جواب تین سماعتوں کے دوران دے دیے۔
نواز شریف نے پہلے روز 55، دوسرے روز 68 اور آج 5 سوالات کے جواب دیے، سابق وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر عدالت میں کہا کہ تین ریفرنسز کو ایک نہ کرنے سے میرا بنیادی حق متاثر ہوا، آج بھی مؤقف ہے کہ یہ ایک ہی ریفرنس بنتا تھا لیکن آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس بنایا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ تین ریفرنسز کو ایک کرنے کی میری درخواست مسترد کی گئی جب کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے میں یہ واضح غلطی رہ گئی تھی۔
دانیال عزیز کو تھپڑ افسوسناک، اس کلچر کے ذمہ دار عمران خان ہیں: نواز شریف
احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران نواز شریف نے جیو نیوز کے پروگرام 'آپس کی بات' میں گزشتہ روز پیش آئے واقعے کا ذکر کیا، جس میں تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے چور کہنے پر وفاقی وزیر دانیال عزیز کو تھپڑ دے مارا تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تھپڑ مار کلچر تحریک انصاف کا کلچر ہے جس کے ذمہ دار عمران خان ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی تحریک انصاف کے ممبران گتھم گتھا ہوتے رہے، ایک ایک کر کے پی ٹی آئی کے سارے پول کھل رہے ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میں کیا کام کیا، وہ کوئی قابل ذکر کارنامہ بتادیں، سوائے دھرنوں اور امپائر کی انگلی کی طرف دیکھنے کے پی ٹی آئی نے کیا، کیا ہے۔
صحافی نے سوال کیا ' تحریک انصاف نے سو دن کا پلان دیا ہے، کیا کہیں گے؟ اس پر نواز شریف نے کہا کہ وہ پہلے بھی دے چکے ہیں لیکن عمل کیا کیا، پی ٹی آئی نے کہا تھا 300 ڈیم بنائیں گے، کہاں ہیں ڈیم؟ اور کہاں ہیں وہ درخت جو کہے تھے لگائیں گے'۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا '50 ہزار میگا واٹ بجلی کہاں ہے جو تحریک انصاف نے کہا تھا اور کہاں ہے نیا پاکستان، کہاں ہے نیا خیبرپختونخوا؟۔
نواز شریف نے کہا کہ یو این ڈی پی کی رپورٹ کہہ رہی ہے کہ خیبرپختونخوا جنوبی پنجاب سے بھی پیچھے ہے، کے پی کا موازنہ جنوبی پنجاب سے کر کے دیکھ لیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میڈیا کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، یہ افسوسناک عمل ہے، ہر چیز نوٹ کی جا رہی ہے اور یاد رہے قوم بھی ہر چیز نوٹ کر رہی ہے۔
صحافی کے سوال 'اگلا الیکشن کس نعرے پر ہو گا؟ کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اگلا الیکشن "ووٹ کو عزت دو" کے نعرے پر ہوگا، اب تو لوگ مجھے کہتے ہیں ہم نعرہ لگائیں گے "ووٹ کو" اور تم کہنا "عزت دو"۔
صحافی نے ایک اور سوال کیا کہ 'آپ کی پارٹی آپ کے بیانیے سے متفق ہے؟ جس پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم میرے بیانیے سے متفق ہے۔
شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔
جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔