سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری

نوٹیفکیشن کے مطابق اسد درانی کا نام ای سی ایل آرڈیننس 1981 کے سیکشن 2 کے تحت شامل کیا گیا— فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کردیا گیا۔

وزرات داخلہ نے اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اسد درانی کا نام ای سی ایل آرڈیننس 1981 کے سیکشن 2 کے تحت شامل کیا گیا۔

ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

اسد درانی کو ان کی متنازع کتاب پر وضاحت کے لیے 28 مئی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب 'دی اسپائے کرونیکلز' میں خود سے منسوب خیالات کی وضاحت کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کی سربراہی میں کورٹ آف انکوائری تشکیل دے دی گئی ہے۔

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی اگست 1990 سے مارچ 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں، جنہوں نے سابق 'را' چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر ایک کتاب 'دی اسپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس' لکھی ہے۔

کتاب میں جن معاملات پر روشنی ڈالی گئی، اُن میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔

مزید خبریں :